احوال وطن

امت شاہ کا گھر یا پارلیمنٹ ہی شاہین باغ کا متبادل ہوسکتا ہے‘ یا پھر حکومت قانون منسوخ کرے: مظاہرین

نئی دہلی: 20؍فروری (ذرائع) دہلی کے شاہین باغ مظاہرین میں شامل خواتین میں سے سماجی کارکن ملکہ، ثمینہ، اپاسنا، نصرت آراء اور شائشتہ ناز نے یو این آئی سے بات چیت میں کہا کہ اسی صورت میں ہم لوگ یہاں سے اٹھ سکتے ہیں یا تو حکومت اس قانون کو واپس لے یا تو پھر پارلیمنٹ ہاؤس اور امت شاہ کے گھر میں دھرنا دینے کی اجازت دے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ دارالعوام ہے یعنی عوام کا گھر ہے ، اس سے بہتر جگہ اور کون سی ہوسکتی ہے ۔ یہاں ہم خواتین آرام سے دھرنا مظاہرہ کرسکتی ہیں ۔ سیکیورٹی کا بھی مسئلہ نہیں ہوگا اور حکومت کو ہمارے کھانے پینے کا انتظام بھی کرنا ہوگا ، کیوں کہ ہم لوگ ٹیکس دہندگان ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پورے ملک کے شاہین باغ والوں کو اس دھرنا میں شامل ہونے کی دعوت دیں گے ۔

شاہین باغ میں خاتون مظاہرین کے حقِ مظاہرہ کا دفاع کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مذاکرات کار سادھنا رام چندرن نے کہا کہ ہندوستان میں جب تک حق بولنے والی شاہین باغ جیسی بیٹیاں ہیں اس وقت تک ہندوستانی جمہوریت اور آزادی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوسکتا۔ سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مذاکرات کار سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندرن نے شاہین باغ کی دادیوں اور یہاں کی بیٹیوں سے متاثر ہونے اور دعا لینے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک چلانے کا حق آپ کو حاصل ہے اور اس لئے آپ کے شکر گزار ہیں کہ آپ نے سپریم کورٹ میں اور بھارت کی آئین میں اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بہت سوچھ سمجھ کر اور غور و خوض کے ساتھ اس مسئلہ کو حل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل آپ نے ہمارے سامنے جن مسائل کو اٹھایا ہے ، وہ ہمارے سامنے ہے اور اس کو اچھی طرح سمجھا ہے، آپ کا سوال سپریم کورٹ کے سامنے ہے اور سی اے اے اور این آر سی کا معاملہ سپریم کورٹ کے زیر سماعت ہے ، اس پر کیا فیصلہ آسکتا ہے نہ ہم کچھ کہہ سکتے ہیں اورنہ آپ ، اس لئے اس معاملہ پر ہم بات چیت نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال قوانین کی مخالفت میں  آپ کو احتجاج کے حق کا ہے اور دوسرے لوگوں کے حق کا بھی ہے ۔ اس پر آپ کو ہم کو مل کر حل نکالنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آپ کی طرف ہاتھ بڑھایا ہے ، ہمیں سننا چاہئے ، آپ کا شاہین باغ (احتجاج) برقرار رہے گا، کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ آپ کا احتجاج بھی جاری رہے اور راستہ بھی کھل جائے ، جس پر مظاہرین نے یک زبان میں کہا کہ نہیں ہم یہاں سے قانون واپس لئے بغیر نہیں ہٹیں گے ۔ اس پر ایڈووکیٹ سادھنا رام چندرن نے کہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ کوشش کرنی چاہئے اور پوری کوشش سے بھی بات نہیں بنی تو حکومت کو جو کرنا ہوگا وہ کرے گی ۔

ایک بار پھر شاہین باغ احتجاج کے برقرار رہنے کا اعادہ کرتے ہوئے مذکرات کار نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آپ کے حق مظاہرہ کو تسلیم کرتے ہوئے بڑی جیت دی ہے ۔ سپریم کورٹ نے آپ کی پریشانیوں اور تکلیف کو سمجھا ہے اور یہ آپ مت سوچئے کہ آپ کی بات کوئی سننے والا نہیں ہے ۔ اس کے علاوہ مظاہرین میں متعدد خواتین نے اس سیاہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے موقف کو سپریم کورٹ کے مذاکرات کار کے سامنے رکھا اور کہا کہ ہمیں راستے کھولنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے ۔ حکومت یہ قانون واپس لے لے ، ہم خود بخود اٹھ جائیں گے ۔ اس کے بعد مذاکرات اور مظاہرین کے درمیان بات چیت کا دور چلا ۔

سماجی کارکن اپاسنا نے وزیر اعظم کے شاہین باغ نہ آنے اور لٹی چوکھا کھانے کے لئے جانے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کو ہنر ہاٹ میں جاکر لٹی چوکھا کھانے کا وقت ہے ، لیکن شاہین باغ آنے کا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم خواتین دو ماہ سے زائد سے شاہین باغ میں ان کا انتظار کر رہے ہیں وہ یہاں آئیں اور ہماری تکلیفوں کو سنیں ۔ اس کے علاوہ مذاکرات کار کے تیسرے رکن وجاہت حبیب اللہ دونوں مذاکرات کار کے ساتھ نہیں تھے۔

Related Articles

One Comment

  1. پارلیمنٹ میں این ارسی پر حکومت نے کہا Till Now یعنی ابھی نہی
    حکومت کی نیت کے حساب سے یہ جملا آدھا سچ ہے جب کے پورا جملا یہ بنتا ہے کہ
    ابھی نہی تو کبھی نہی

    اس لے شاہین باغ کا بھی یہی نارہ ہونا چاہے ابھی نہی تو کبھ نہی
    امید ہے اس جملے کو کورٹ کے مصلاحت کار تک یہ جملا شاہین باغ کی شاہینوں کے زریے مصلاحت کارہ تک پہنچے

Ataurrhaman کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×