تینوں زرعی بلوں پر صدر جمہوریہ نے کی دستخط
نئی دہلی 27:؍ستمبر (اے این ایس) کسانوںکے شدید احتجاج اور اپوزیشن جماعتوں کی مسلسل مخالفت کے باوجود آج صدر جمہوریہ رام ناتھ کوند نے دونوں ایوانوں میں منظورکیے گئے تینوں زرعی بلوں پر اپنی دستخط ثبت کردی۔ایک گزٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق ، صدر نے تین بلوں پر اتفاق کیا،کسانوں کی پیداوار تجارت اور تجارت (فروغ اور سہولت) بل ، 2020 ، کسانوں (امپاورمنٹ اور تحفظ) پرائس انشورنس اور فارم سروسز بل ، 2020 کا معاہدہ ، اور ضروری اشیاء (ترمیمی) بل 2020۔ تینوں بلوں نے ایک سیاسی ہلچل پیدا کردی ہے جس کی وجہ سے بی جے پی کے قدیم حلیف شرومنی اکالی دل نے این ڈی اے سے رشتہ تک توڑدیا ہے۔ یہ بل جون میں آرڈیننس کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔18 جماعتوں کے رہنماؤں نے صدر رام ناتھ کووندسے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس بل پر دستخط نہ کریںاور کہا گیا تھا کہ وہ ہمارے آئین مخالف ہیںجس کو ظالمانہ انداز میں منظور کرلیا گیا۔کسانوں کی جانب سے مسلسل ان بلوں کے خلاف احتجاج جاریہے۔ ایوان میں بلوں کی منظوری کے بعد کسانوں نے پچیس ستمبر کوبھارت بند کا اعلان کیا تھا، اس دن پورے بھارت میں کسانوں نے چکا جام کیا۔اور آج صدر جمہوریہ نے ان تمام سے صرفِ نظر کرتے ہوئے مہر ثبت کردی ۔زرعی بلوں نے ملک بھر کے کسانوں میں ہلچل مچا دی ہے جو اس کو سڑکوں پر لے گئے ہیں اور فارم کے بلوں کو کسان مخالف قرار دیا گیا۔پنجاب، ہریانہ اور ملک کے دیگر حصوں میں زرعی بل کی مخالفت کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز کہا کہ زرعی پیداوار مارکیٹنگ کمیٹی منڈی سے باہر اپنی فصلیں فروخت کرنے پر کسانوں کو فائدہ ہو رہا ہے اور وہ لاکھوں روپے کی آمدنی حاصل کر رہے ہیں۔ملک کا زرعی شعبہ، کاشتکار، گاؤں، خود کفیل ہندوستان کی بنیاد ہیں۔