ریاست و ملک

دیوبند سہارنپور میں انٹر نیٹ سہولیات بند

دیوبند،13؍ دسمبر(سمیر چودھری) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دیوبند میں گزشتہ دو رز قبل ہوئے احتجاجی مظاہرہ کے بعد مقدمہ درج ہونے اور آج جمعیۃ علماء ہند کے امن مارچ کو لیکر ضلع انتظامیہ نے کافی الرٹ رہی اور ضلع بھر میں انٹر نیٹ سہولیات پوری طرح بند کردی گئی،جس سے لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرناپڑا،وہیں دیوبند میں آج کے احتجاج کو لیکر انتظامیہ کافی الرٹ رہی ،اعلیٰ افسران کے دوروں کے ساتھ ساتھ شہر میں فلیگ مارچ اور چپہ چپہ پر پولیس اور پی ایس سی کی کمپنیوں کو تعینات کیاگیاتھا، جمعہ کے صبح سے شہر میں تعینات بڑی تعداد میں پولیس فورس اور انٹر نیٹ سہولیات بند ہونے کے سبب لوگوں میں ایک عجیب طرح کی کیفیت دیکھنے کو ملی اور لوگوں میں خوف و دہشت دیکھا گیا حالانکہ شہر کے حالات پوری طرح معمول پر تھے اور اپنے اعلان کے مطابق جمعیۃ علماء ہند کا احتجاجی مارچ محمود ہال میں نکالاگیا اور ایس ڈی ایم کو میمورنڈم دیاگیا۔ دیر شب اچانک انٹر نیٹ سہولیات ضلع بھر میں بند کردی گئی،جس کے بعد لوگوں کو بڑا جھٹکا لگا، انٹرنیٹ بند ہونے کی اطلاع لوگوں کو کمپنیوں کے مسیج کے ذریعہ ملی ،جس میں لکھا تھاکہ حکومت کی ہدایت پر آپ کے علاقہ کی انٹر نیٹ سہولیات اگلے حکم تک بند کردی گئی ہیں‘ وہیں جیسے لوگوں کو اس مسیج کی اطلاع ملی تو لوگوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرناپڑا۔ ادھر دیوبند میں صبح سے ہی انتظامیہ کافی الرٹ رہی، جگہ جگہ پولیس اور پی ایس سی کے جوان تعینات دیکھ کر لوگوں میں ایک عجیب طرح کا خوف دیکھنے کو ملا، ادھر انتظامیہ کے اعلیٰ افسران نے شہر میں فلیگ مارچ نکالا۔ بتادیں کی شہریت ترمیمی بل کے خلاف گزشتہ دو دن قبل دیوبند میں ہوئے احتجاجی مظاہرہ کے دوران کچھ لوگوں نے ہائیوے جام کردیا تھا، گھنٹوں جام رہے ہائیوے کے دونوں جانب گاڑیوںکی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی تھی ،جس سے لوگوں کو کافی پریشانی کاسامناکرناپڑاتھا ،وہیں حالات بگڑتے دیکھ انتظامیہ کے بھی ہاتھ پیر پھول گئے تھے ،بمشکل انتظامیہ اورمقامی لیڈروں نے مظاہرین کو سمجھاتے ہوئے جام کھلوایا ،اس معاملہ میںپولیس نے ایک نامزد سمیت 250؍ نامعلوم کے خلاف مقدمہ درج کیاتھا، اس کے بعد انتظامیہ آج جمعیۃ کے مظاہرہ کے دوران کافی الرٹ نظر آئی ،جس کے سبب جگہ جگہ پولیس فورس تعینات رہی اور پورے ضلع کی انٹر نیٹ سہولیات احتیاطی نقطہ نظر سے بند کردی گئی ہیں، خبر لکھے جانے تک انٹر نیٹ بند تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×