احوال وطن

علامہ خالد محمود کی وفات سے علمی دنیا سوگوار: مولانا سفیان قاسمی

دیوبند، 15؍مئی (سمیر چودھری) علمی دنیا کی ایک موقر شخصیت علامہ خالد محمود کا کل شام برطانیہ میں انتقال ہوگیا ، جیسے ہی یہ خبر دیوبند پہنچی تو یہاں پر بھی متعلقین میں غم کی لہر دوڑگئی اور تعزیتی پیغاموں کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ علامہ خالد محمود کے سانحۂ ارتحال پر دارالعلوم وقف کے مہتمم مولانا سفیان قاسمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ علامہ خالد محمود کے سانحہ وفات کی خبر سے نہ صرف یورپ میں جماعت کے حلقہ ہائے علم وعمل بلکہ برصغیر کے تمام اصحاب علم وفضل کے علمی دوائر واجتماعیات میں اس خبر سے پہنچنے والے الم انگیز جذبات کو یکساں انداز میں محسوس کیا گیا اور مرحوم کے مدۃ العمر عظیم علمی وتصنیفی نیز اعلائے کلمہ حق کے حوالے سے کی جانے والی عظیم ولائق تقلید جہود وکاوش اور عظیم تر کارناموں سے علمی وابستگی رکھنے والے ہزار ہا ہزار افراد ملت نے بشمول دارالعلوم وقف دیوبند ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کا اہتمام کیا اور سربسجود حق تعالیٰ کی بارگاہ میں دست بہ دعا ہوئے کہ حق تعالیٰ ہماری دعائوں کو شرف قبولیت سے نوازتے ہوئے حضرت علامہ رحمۃ اللہ علیہ کو اعلیٰ علیین میں مقام کریم سے سرفراز فرمائے اور جنت الفردوس کے مقام ابدی میں شہدا اور صدیقین وصالحین کی ہمراہی نصیب فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم بلند وبالا علمی شخصیت اپنے مقام علم وعمل اور اپنے ہمہ جہت مطالعہ کے لحاظ سے دنیا بھر کے اصحاب علم وفضل کے درمیان ایک بے حد ممتاز ترین اور نمایاں ہستی کے مالک تھے۔ بالخصوص فرقۂ باطلہ کے عقائد وعلمی ترجیحات وتعاملات نیز جماعت اہل حق پر اعتراضات پر منقولات ومعقولات سے مدلل ومزین سنجیدہ وبصیرت افروز اورف مسکت نقدو تبصرے کے حوالے سے اہل سنت والجماعت کے ترجمان اور عصر حاضر میں اس میدان سے تعلق رکھنے والے سلف صالحین کے صحیح وسچے جانشین وترجمان متصور کئے جاتے تھے۔ مولانا نے کہا کہ ذہانت وفطانت، قوت حافظہ اور برجستہ وبرمحل استدلات اور علم وعمل میں تطہیر باطنی کی بنیاد پر متوازن اور قابل رشک تعامل کا وصف امتیاز کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ حق تعالیٰ نے اپنے خزانۂ غیب سے ایسی صفات حمیدہ سے مرحوم ومغفور کو خوب نوازا تھا۔ مولانا نے کہا کہ مرحوم کا علوم نانوتوی سے فکری وابستگی اور علمی قربت کی جھلک ان کی مصنفات کے مستدلات میں نمایاں طو رپر نظر آتی ہے۔ فتویٰ آن لائن کے چیئرمین مفتی ارشد فاروقی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ علامہ خالد محمود ایک عہد ساز شخصیت کا نام تھا انہوں نے پنچانوے سال کی طویل عمر پائی اور انہوں نے عالم اسلام کے بڑے علماء سے براہ راست استفادہ کیا اور تجربات سے فائدہ اٹھایا اس لیے وہ ایک عام عالم نہیں تھے بلکہ ان کو علمی رسوخ حاصل تھا اور وہ قدیم وجدید تحقیقی فن سے بھرپور واقف تھے وہ اس دور میں حق کے ترجمان اور اہل سنت کی زبان تھے،حدیث وفقہ کی تدوین جدید کے ممتاز باحث تھے وہ شیخ الحدیث بھی تھے اور مستشرقین کے اعتراضات کامحققانہ تجزیہ کرتے اورحدیث کا مقام بلند نمایاں کرتے پوری زندگی خدمات علمیہ تحقیقات واشاعت اسلام میں گذار کر ماہ غفران ماہ رمضان میں رحمان کی جناب میں حاضر ہوگیے اللہ بخشے درجات بلند فرمائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×