احوال وطن

آئین ہند کے تحفظ کے لیے جد و جہد جاری رہنی چاہیے :مہتمم دارالعلوم دیوبند

دیوبند:7؍ فروری (پریس ریلیز) دارالعلوم دیوبند حکومت ہند کے ذریعہ دیے گئے بیان کہ ’’ابھی تک این آر سی کو ملک گیر سطح پر تیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا‘‘ سے مطمئن نہیںہے۔ سی اے اے اور این آر سی قومی و ملی سطح پر نہایت حساس مسئلہ ہے ، اس کو ہلکے میں نہیں لیا جاسکتا۔ سی اے اے کی واپسی اور این آر سی کبھی نافذ نہ کرنے کی مکمل یقین دہانی تک ہمیں اپنا دستوی حق استعمال کرتے ہوئے اس کے خلاف پر امن جد و جہد جاری رکھنی چاہیے۔ دارالعلوم دیوبند ، صدر جمہوریہ ہند اور چیف جسٹس آف انڈیا کو سی اے اے ختم کرنے کے سلسلے میں پہلے ہی میمورنڈم پیش کرچکا ہے۔ در اصل یہ ملک گیر تحریک آئین ہند اور اس کی روح کی حفاظت کی تحریک ہے؛ تاہم میں ذاتی طور پر اس کو بھی اس جدو جہد کی قدرے کامیابی سمجھتا ہوں کہ حکومتِ ہند جو ایک انچ پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں تھی اب این آر سی کے سلسلے میں نرم رویہ اختیار کر رہی ہے۔ بلاشبہ بغیر مکمل اطمینان حاصل کیے اس تحریک اور جد و جہد کو ختم کرنے کی اپیل نہیں کی جاسکتی۔ میرے حوالے سے جو ویڈیو وائرل کی جارہی ہے وہ شہر دیوبندکے معزز افراد کی اعلی افسران کے ساتھ شہر دیوبند میں امن و امان باقی رکھنے کے سلسلے میں ایک مشاورتی میٹنگ تک محدود تھی جس میں باہمی گفت و شنید کو میری حتمی رائے مان کر یہ تاثر دینا کہ دارالعلوم دیوبند خواتین کی اس تحریک کو ختم کرانا چاہتا ہے، سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔ میرے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ واضح کیا جاتا ہے کہ دارالعلوم دیوبند نے احتجاجی مظاہرے ختم کرنے کی کوئی اپیل جاری نہیں کی۔ ہم تمام پر امن جد و جہد کرنے والوں کے حق میں دعا گو اور ان کی کامیابی کے متمنی ہیں۔

Related Articles

One Comment

MD SHABAN کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×