ریاست و ملک

دیوبند کا شاہین باغ: ضعیف خواتین کا مودی حکومت کو انتباہ، سی اے اے واپس لیں

دیوبند،31؍ جنوری(سمیر چودھری) شاہین باغ کے طرز پر دیوبند میں گزشتہ پانچ یوم سے مسلسل خواتین کا احتجاجی مظاہرہ چل رہا ہے ،جسے مختلف تنظیموں اور رہنماؤں کی حمایت بھی مل رہی ہے، عیدگاہ میدان میں تاریخ رقم کررہی دیوبند کی خواتین اپنے عزائم پر اٹل ہیں اور انہوں نے دو ٹوک کہاکہ جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ان کا احتجاجی مظاہرہ بدستور جاری رہے گا۔آج دیوبند کی ’دادیوں‘ نے اپنے انداز میں حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کی مانگ کی۔ متحد خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ پانچ روز سے دن رات جاری خواتین کا احتجاج مسلسل مضبوط ہوتا جارہاہے ،آج ضلع پنچایت چیئر پرسن تسنیم بانو کے شوہر و بی ایس پی لیڈر ماجد علی،بلاک پرمکھ نمائندہ فہیم احمد اور سرساوہ بلاک کے پرمکھ احتشام احمد نے خواتین کے اس احتجاج کو حمایت دی ۔ وہیں گزشتہ روز جامعہ نگر میں پیش آئے گولی کانڈ کی بھی یہاں خواتین نے شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اس دوران دیوبند کی دادیوں 82؍ سالہ انوری اور 80؍ سالہ اکبری نے اپنے اپنے خطاب کے دوران اپنے منفرد انداز میں حکومت وقت اور پی ایم نریندر مودی سے سی اے اے واپس لینے کامطالبہ کیااو ردوٹوک الفاظ میں کہاکہ جب تک سی اے اے ،این آرسی اور این پی آر جیسے فیصلے حکومت واپس نہیں لے گی اس وقت تک خواتین کا احتجاج جاری ہے گا۔پانچ دنوں سے یہاں سی اے اے،این آرسی اور این پی آر کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ چل رہاہے،خواتین عیدگاہ کے میدان میں دن رات جمع ہیں اور وہ مسلسل حکومت وقت کو نشانہ بنارہی ہے ،قابل ذکر امر یہ ہے کہ اس احتجاج میں دیوبند کے اکثرو بیشتر گھروں سے باپردہ خواتین شامل ہورہی اور اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ اس تحریک میں اپنا تعاون دے رہی ہیں،جمعہ کی نماز کے بعد خواتین کی بھیڑ اور ان کا جوش خروش قابل دید تھا،انقلابی نعروں کے ساتھ قومی پرچم ہاتھوں میں لیکر خواتین عیدگاہ کے میدان میں شدید سردی کے باوجود ٹینٹ میں راتیں گزاررہی ہے، خواتین کی ہمتوں کو دیکھ کرلوگ رشک کررہے ہیں اور ان کی اس تحریک میں تعاون کررہے ہیں۔حالانکہ انتظامیہ مسلسل اس تحریک کو ختم کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن باہمت خواتین اس تحریک کو طویل مدت تک چلانے کے لئے پر عزم ہیں،آج جمعہ کی نماز کے وقت بھی عیدگاہ میدان میں کچھ افسران پہنچے تھے،جس کے سبب شہر میں خواتین کا مظاہرہ ختم کرانے کی کوشش کرنے کی افواہ پھیل گئی تھی،جس کے بعد بڑی تعداد میں لوگ عیدگاہ میدان پہنچ گئے۔وہیں احتجاج گاہ کے دونوں جانب بابائے قوم مہاتماگاندھی اور آئین سا ز ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی بڑی بڑی تصویریں لگی ہیں،اتنا ہی نہیں بلکہ عیدگاہ میدان اور اس کے آس پاس کا علاقہ ترنگے جھنڈوں سے سجا ہواہے۔آج عیدگاہ میدان میں کیمپ لگاکر خواتین کی طبی جانچ کی گئی۔ پروگرام منتظمین میں شامل ارم عثمانی نے اپنے خطاب میں کہاکہ سی اے اے آئین ہند کے خلاف ہے،جس کے لئے سیکولر ہندوستان میں کوئی گنجائش نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ یہ حکومت مسلم، دلت،پسماندہ اور دیگر دبے کچلے طبقات کے استحصال میں پیش پیش ہے لیکن اب ان کی یہ سازشیں کامیاب نہیں ہونگی،انہوں نے کہاکہ اس حکومت کے پاس روزگار،معیشت،مہنگائی،کسان،تعلیم، صحت جیسے بنیادی سوالات کے جواب نہیں ہیں اور یہی سبب ہے کہ وہ لوگوںکو مذہب کے نام پر تقسیم کرنا چاہتے ۔انہوں نے جامعہ نگر کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ ملک گاندھی،ڈاکٹر امبیڈکر ،شیخ الہند اور مولانا ابولکلام آزاد کے قائم کردہ راستوں پر چلے گا۔ پروگرام کی نظامت کررہی فوزیہ سرور نے کہاکہ جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا اس وقت تک ہمارا احتجاجی مظاہرہ بدستور جاری رہے گا کیونکہ ہم یہاں آئین ہند کے تحفظ کے لئے بیٹھے ہیں۔ شہر سے مسلسل ٹولیوں میں ترنگے جھنڈوںکے ساتھ خواتین عیدگاہ میدان پہنچ رہی ہیں۔ جس سے دیوبند کے چپہ چپہ پر آزادی اور انقلابی نعرے گونج رہے ہیں۔متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی ،عنبر ملک،نازیہ پروین، عذرا خان اور سلمہ احسن نے کہا کہ سی اے اے اور این آرسی کی وجہ سے گھروں میں پردہ میں رہنے والی خواتین کوسڑکوں پر دن رات دھرنا اور احتجاجی مظاہرہ کرنے کے لئے حکومت نے مجبور کردیا ہے۔یہاں ہزاروں مردوخواتین نے انقلابی نعروں کے ساتھ حکومت کو چیلنج کیا جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا اس وقت یہ دھرنا بھی ختم نہیں ہوگا۔ خواتین کی اس تحریک کے سبب دیوبند میںچپہ چپہ پر پولیس فورس تعینات ہے، خاص طور پر عیدگاہ میدان کے اطراف، ہائیوے اور دیوبند حدودی علاقوں میں فورسس کو تعینات کیاگیا ،اتنا ہی نہیں خفیہ محکمہ او راعلیٰ افسران نہایت باریکی کے ساتھ احتجاج پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس دھرنے کو ختم کرانے کی کوششوںمیں مصروف ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing