احوال وطن

دارالعلوم دیوبندکو ملک بھر میں ہورہے احتجاجی مظاہروں کا ذمہ دار بتانے کی حماقت

دیوبند: 28؍دسمبر (رضوان سلمانی) مظفرنگر کے ممبر پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر سنجیو بالیان کی جانب سے سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت میں مظاہرے پر دارالعلوم دیوبند کو ہدف تنقید بنائے جانے پر علماء نے کہا کہ سستی شہرت حاصل کرنے کے مقصد سے سنجیو بالیان نے ادارے کے نام کا سہارا لیا ہے ۔ علماء نے کہا کہ وزیر کو دارالعلوم دیوبند کی تاریخ پڑھنے کے بعد ہی اپنا نظریہ پیش کرنا چاہئے ۔ سی اے اے اور این آرسی کو لے کر ملک بھر میں ہورہے احتجاجی مظاہرے کے چلتے مرکزی وزیر سنجیو بالیان کی جانب سے دارالعلوم دیوبند کو ذمہ دار بتائے جانے پر یہاں کے علماء نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے، حالانکہ دارالعلوم دیوبند نے اس سلسلے میں کسی بھی سیاسی بیان سے ادارے کو جوڑے جانے پر کوئی بیان دینے سے انکار کردیا ۔اس سلسلے میں جمعیۃ دعوت المسلمین کے سرپرست قاری اسحاق گورا نے کہا کہ احتجاجی مظاہرہ کرنا اور تشدد میں فرق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کسی بھی احتجاجی مظاہرے میں ابھی تک شامل نہیں ہے ، یہ بات سنجیو بالیان اپنی حکومت کے انتظامیہ سے پوچھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے بڑی ذمہ داری والے عہدے پر بیٹھے سنجیو بالیان کا ملک بھر میں ہورہے احتجاج کے بعد ہورہے تشدد کے ذمہ دار دارالعلوم کو بتانا ملک میں نفرت کی آگ بھڑکانے سے کم نہیں ہے، اس لئے بالیان کو اپنی غلط بیان بازی کے لئے یا تو بیان واپس لینا چاہئے یا پھر معافی مانگنی چاہئے۔ مدرسہ جامعہ شیخ الہند کے مہتمم مفتی اسعد قاسمی نے کہا کہ سنجیو بالیان ملک کے امن وامان میں آگ لگانے کا کام کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بالیان جس جھوٹ کو پھیلاکر ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں کیو ںکہ سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت صرف ایک سماج کے لوگ ہی نہیں بلکہ سبھی مذہب کے لوگ کررہے ہیں۔ انہو ںنے کہاکہ دوسرے مذہب کے لوگوں کو ساتھ آتا دیکھ کر وہ گھبراگئے ہیں اور اب اس طرح کی بیان بازی کررہے ہیں۔ قاسمی نے کہا کہ مرکز میں 6سالہ اور ریاست میں ساڑھے تین سال سے ان کی حکومت ہے اس کے بعد بھی مدارس پر ان کے الزامات ثابت نہیں ہوسکے ہیں ۔ اس لئے یہ الزام لگانا ان کی حکومت کی ناکامی کے سوا کچھ نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×