احوال وطن

شہریت ترمیمی بل سے متعلق عوامی غصہ عروج پر‘ پورا ملک سراپا احتجاج

نئی دہلی۔ 10؍دسمبر: (پریس ریلیز) شدید ہنگامے اور تنازعات کے بعد شہریت ترمیمی بل پیر کی رات کو لوک سبھا میں پاس ہوگیا ہے اب مودی حکومت اس بل کو بدھ کے دن راجیہ سبھا میں پیش کرے گی ۔ اس بل کی مخالفت میں پورا ہندوستان سراپا احتجاج ہے۔ شمال مشرق میں اس کا زیادہ ہی اثر دیکھنے کو مل رہا ہے، بل پر ہنگامہ کے مدنظر گوہاٹی یونیورسٹی اور ڈبرو گڑھ یونیورسٹی نے کل ہونے والے امتحانات کو ملتوی کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ بند کے اعلان کے مدنظر آسام، اروناچل پردیش، میگھالیہ، میزورم اور تریپورہ میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ آسام کے کئی حصوں میں آتشزدگی اور احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ آسام میں معمولات زندگی درہم برہم ہوگئی ہے، مظاہرین نے بل کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے ٹائروں کو آگ کے حوالے کرکے قومی شاہ راہ بند کردیا، ریلوے ٹریک پر بھی احتجاج کیا جس کی وجہ سے ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوگئی، بند کے دوران گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا اور کئی جگہوں پر پولس اور سلامتی دستوں کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس بل کے خلاف نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور آل آسام اسٹوڈنٹ یونین نے آج صبح 5 بجے سے شام 5 بجے تک 12 گھنٹے کے بند کا اعلان کیا تھا۔ دوسری طرف ڈبرو گڑھ میں طلبا تنظیم سڑکوں پر اتر کر احتجاجی مظاہرہ کیا ، عوام سڑکوں پر اتر کر مودی مخالف نعرے لگا رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق آسام کے جورباٹ میں لوگوں نے جم کر سڑکوں پر ہنگامہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی بل سے آسام کے لوگوں کے لیے پریشانیاں کھڑی ہو جائیں گی اور یہ آئینی اقدار کے بھی خلاف ہے۔شمال مشرقی ریاستوں کے اصل باشندوں کو خوف ہے کہ اس بل کے قانون بننے کی صورت میں حقیقی باشندوں کی شناخت اور ان کی روزی روٹی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اروناچل پردیش میں شہریت ترمیمی بل کی مخالفت میں مختلف جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے شمال مشرقی ریاست میں بلائے گئے 11 گھنٹے بند سے معمولات زندگی متاثر رہی ۔نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹ یونین کے رکن آل اروناچل ریاست اسٹوڈنٹس یونین (اپسو) کی طرف سے بند بلائے جانے کے بعد تعلیمی ادارے، بنک، کاروباری ادارے، بازار بند رہے۔ اس کے علاوہ نجی اور سرکاری گاڑیاں بھی سڑکوں سے ندارد رہیں۔ حکام نے بتایا کہ سرکاری دفاتر میں بند کے دوران موجودگی صفر رہی۔ یہ بند صبح پانچ بجے سے تھا۔ ایٹانگر کے پولس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ بند کے حامیوں کی طرف سے کچھ جگہوں پر کی گئی پتھر بازی کو چھوڑ کر باقی سب جگہ بند پرامن رہا۔بند کے دوران کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے بچنے کے لئے پختہ سیکورٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔شمال مشرقی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس بل کی منظوری کے بعد ان کی ثقافتی شناخت اور ذریعہ ٔ معاش خطرے میں پڑ جائے گا۔’شہریت ترمیمی بل‘ کے خلاف پورے آسام میں احتجاج کی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں سے آسام جانے والے ہزاروں ٹرک آسام کی سرحد سے متصل علی پور دوار اور دیگر علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہیں اس بل کی مخالفت میں دارالحکومت دہلی، لکھنو، ممبئی، پٹنہ، علی گڑھ، مظفرپور، حیدرآباد، بنگلورو، کرناٹک وغیرہ میں بھی شدید مخالفت کی جارہی ہے۔کانگریس،ایس پی، ایس ڈی آئی پی،بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی، کاروان امن وانصاف، یونائٹیڈ اگینسٹ ہیٹ این آر سی اینڈ کیب ودیگر سیاسی و غیر سیاسی جماعتوں اور طلبہ یونین کی طرف سے شدید احتجاج کیاجارہا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت بل کے خلاف طلبہ نے جامعہ کیمپس میں شدید احتجاج کیا اور شہریت بل کی کاپی کو جلایا۔مشہور تعلیمی ادارے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ اے ایم یو طلباء یونین کے صدر سلمان امتیاز نے کہا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اس بل کو یکسر مسترد کرتی ہے۔ وہیں ایس ڈی پی آئی نے بھی شہریت ترمیمی بل کی کاپی کو جلا کر اپنے غم وغصے کا اظہار کیا اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ دہلی جدیو آفس کے باہر یونائٹیڈ اگینسٹ ہیٹ کے کارکنان نے شدید احتجاج درج کرایا۔پٹنہ میں کنہیا کمار اور ڈاکٹر چندن یادو کی قیادت میں احتجاجی جلوس نکالا گیا اور آئین مخالف بل کو نذرآتش کیاگیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر شکیل احمد خان، بہار یوتھ کانگریس کے صدر گنجن پٹیل، ششوت گوتم اور دیگر اہم لیڈران شامل تھے۔ کنہیا کمار نے اپنے بیان میںکہا کہ ’’جو آزادی کی تحریک میں غداری کررہے تھے، وہ اب شہریت کے بہانے گاندھی، امبیڈکر، بھگت سنگھ کے خوابوں کے ہندوستان کی جگہ جناح اور ساورکر کے ارمانوں والا ملک بنانے کی کوشش کررہے ہیں، ہم رام پرساد بسمل اور اشفاق اللہ کے دوستوں والے ملک کو قائم رکھنے کےلیے پرزور کوشش کریں گے‘‘۔ بھوپال کے اقبال میدان او رروشن پورہ میںبھی آئین مخالف بل کی مخالفت کی گئی اور نوکیب نو این آر سی کے نعرے لگائے گئے۔ شہید چوک کٹیہار پر ہزاروں کی تعداد میں عوام جمع ہوئے اور بل کی کاپیاں جلائیں۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں سینکڑوں طلبا نے طلبہ تنظیموں کے بینر تلے مذہب مخالف بل پر احتجاج کیااور بل کی کاپیاں جلائیں، طلبہ لیڈران نے اس موقع پر اعلان کیا کہ اگر یہ بل نافذ ہوتا ہے تو ہم اپنی زندگی کو بھول کر ملک اور آئین کی حفاظت کےلیے مضبوطی سے سڑکوں پر اتر آئیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×