ریاست و ملک

شہریت ترمیمی بل سات گھنٹوں کی طویل بحث کے بعد پارلیمنٹ میں منظور

نئی دہلی: 10؍ڈسمبر (پریس ریلیز) لوک سبھا میں تقریباً 7 گھنٹے کی طویل گرماگرم بحث اور اپوزیشن کی سخت مخالفت اور ہنگامے کے بعد شہریت ترمیمی بل لوک سبھا میں منظور کرلیا گیا ہے۔  اس بل کی حمایت میں 311 اراکین نے ووٹ دئیے  جبکہ مخالفت میں 80 ووٹ پڑے۔ بل کی منظوری سے قبل وزیرداخلہ امت شاہ نے کہا کہ دراندازوں اورپناہ گزینوں کے درمیان بنیادی فرق ہے۔ یہ بل پناہ گزینوں کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ بینک کے لالچ کی وجہ سے آنکھیں اورکان بند ہیں تو کھول لیجئے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں 1975 کے بعد ہندووں پرظلم بڑھے ہیں۔ انہوں نے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن کے ہنگامہ کرنے پر کہا کہ ان کا ہی ادھیر ہے اب میں اورکیا کہوں۔

اس سے قبل لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں نے’شہریت (ترمیمی) بل 2019‘ کو آئین کے روح کے خلاف قراردیتے ہوئے برسراقتدار پارٹیوں پر الزام لگایا کہ وہ سیاسی فائدے کے لئے ملک کومذہبی بنیاد پر تقسیم کرنےکی کوشش کررہی ہے۔ کانگریس کےمنیش تیواری نے بل پربحث کی ابتدا کرتے ہوئےکہا کہ یہ بل آئین کے کئی آرٹیکلوں کی خلاف ورزی اور بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے ذریعہ تخلیق کئے گئے آئین کی روح کی حقیقی جذبہ کے خلاف ہے۔

برسراقتدار پارٹیاں اس بل کے سلسلے میں پر جوش ہیں اور پورا ملک ان کے اس تقسیم کاری جذبے کو سمجھ رہا ہے۔ ہمارے آئین میں سبھی شہریوں کےلئے برابری کی بات کہی گئی ہے، لیکن یہ بل برابری کے حقوق سے لوگوں کومحروم کرتا ہے۔ انہوں نےکہا کہ ہندوستان کی تعمیر غیر جانبداری کی بنیاد پر رکھی گئی ہے، لیکن اس بل میں صرف کچھ ہی مذاہب کےپناہ گزینوں کو شہریت حاصل کرنےکا حق دیا گیا ہے۔ انہوں  نے کہا کہ بل میں تضاد ہے اور حکومت کواس کی خامیوں کو دور کرکے سبھی شہریوں کو یکساں بنائے رکھنے کے آئینی حقوق کا پالن کرتے ہوئے اس بل کو پھر سے لانا چاہئے۔

منیش تیواری نےاس بل کوحکومت کی’بہت بڑی بھول‘ قراردیا اورکہا کہ پناہ گزینوں کو برابری کی نگاہ سے دیکھنا ہندوستانی روایت ہےاوراس بل کونئے سرے سے تیارکرکے حکومت کوملک کی اس روایت کا خیال رکھنا چاہئے۔ انہوں نےکہا کہ سب کوبرابری کا حق دینا ہمارا فرض ہونا چاہئےاورپناہ گزینوں کوشہریت دینےکا کام ان کے مذہب کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہئے۔ بی جے پی کے راجندراگروال نے بل کوآئین کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے اپوزیشن کےالزامات کوغلط قراردیا اورکہا کہ تقسیم کے وقت جوپرتشدد واقعات ہوئے ہیں اسے یاد رکھا جانا چاہئےاور پڑوسی ممالک میں اقلیتوں کے ساتھ کس طرح کا برتاؤ ہورہا ہے اس کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ بل لایا گیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ دراندازوں کوپناہ گزیں نہیں کہا جاسکتا ہے۔ ملک اور ملک کے شہریوں کونقصان پہنچانے کے مقصد سے جوملک میں آئے ہیں اسے پناہ گزین نہیں کہا جاسکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing