جامعہ نگر تشدد کے دوران پولیس نے ہی چلائی تھی گولی‘ داخلی رپورٹ میں ہوا انکشاف
نئی دہلی: 5؍جنوری (ذرائع) جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے قریب شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران کی گئی فائرنگ کی بات کا دہلی پولیس نے بالآخر اعتراف کرلیا ہے۔ تاہم دہلی پولیس کی داخلی جانچ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی گولی کسی کو نہیں لگی ۔ دہلی پولیس سے وابستہ ذرائع کے مطابق جامعہ نگر تشدد کے دوران سامنے آنے والا ویڈیو داخلی جانچ میں صحیح پایا گیا ہے۔ وہ ویڈیو متھرا روڈ کا ہی ہے۔
دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ ویڈیو میں جو پولیس اہلکار فائرنگ کرتے نظر آرہے ہیں ، وہ اپنے دفاع میں ہوائی فائرنگ کر رہے ہیں ، کیونکہ وہاں بہت زیادہ پتھراؤ ہو رہا تھا اور پولیس اہلکار چاروں طرف سے گھر گئے تھے۔ پولیس نے بتایا کہ وہ ویڈیو 15 دسمبر کا ہے۔ اس فائرنگ کی انٹری پولیس نے اپنے ڈی ڈی یعنی یومیہ ڈائری میں بھی کی ہوئی ہے۔
بتا دیں کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے باہر 15 دسمبر کی رات کو ہوئے ہنگامہ کے سلسلہ میں دہلی پولیس نے 11 افراد کو گرفتار کیا تھا ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے الزام لگایا تھا کہ پولیس کی گولی سے کچھ طلبہ زخمی ہوئے ہیں ، جن کا علاج صفدرجنگ اسپتال اور ہولی فیملی میں کیا گیا ۔ تاہم اس وقت دہلی پولیس نے دعوی کیا تھا کہ اس واقعہ کے دوران کوئی گولی نہیں چلائی گئی ۔
دہلی پولیس پر یہ الزام ہے کہ پولیس نے یونیورسٹی کے اندر داخل ہو کر آنسو گیس کے گولے داغے تھے۔ دہلی پولیس نے جامعہ نگر میں تشدد سے متعلق دو مقدمات درج کیے تھے۔ پہلا مقدمہ نیو فرینڈس کالونی میں اور دوسرا مقدمہ جامعہ نگر تھانے میں درج کیا گیا تھا ۔ پولیس نے آتش زنی ، ہنگامہ آرائی ، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور سرکاری کام میں رخنہ ڈالنے کے سلسلہ میں مقدمہ درج کیا تھا ۔