احوال وطن

شہریت قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج بدستور جاری‘ مظاہروں میں لاکھوں افراد شریک

نئی دہلی؍ کولکاتہ؍ لکھنو۔ 22؍دسمبر: (بی این ایس) شہریت ترمیمی ترمیمی بل کے خلاف اتوار کو دارالحکومت دہلی ، مغربی بنگال، اترپردیش ، راجستھان ، بہار سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں زبردست احتجاج کیاگیا ۔اتو ار کو تعطیل عام ہونے کی وجہ سے مظاہرین کی کافی تعداد تھی۔ راجستھان میں وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کی ریلی میں تقریباً تین لاکھ افراد شریک ہوئے اور اس سیاہ قانون کی مخالفت کی۔ دہلی میں انڈیا گیٹ ، جنتر منتر ، شاہین باغ، وغیرہ علاقوں میں مظاہرہ ہوا ادھر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کا احتجاج دسویں روز بھی جاری رہا، مقامی لوگوں نے بڑی تعداد میں طلباء کے احتجاج میں شریک ہوکر کالے قانون کی مخالفت کی۔ جامعہ کیمپس کے گیٹ پر اتوار کو کئی خواتین نے اپنی چھوٹی بچیوں کے ساتھ احتجاجی مظاہرہ میں شریک ہوئیں، شہریت قانون کے خلاف احتجاج میں جامعہ کی سابق طالبہ بھی تھیں۔ جامعہ کی سابق طالبہ عائشہ نے بتایاکہ وہ اپنی نوسالہ بیٹی ریحانہ کے ساتھ آئی ہیں، ایسا اس لیے کہ ریحانہ کو بھی ایسے سنجیدہ مسائل کی اطلاع ملے اور وہ جدوجہد میں شامل رہے۔جامعہ کیمپس سے ملی اطلاع کے مطابق آج کے اس احتجاج میں جن تین طلبا پر پولس نے ایف آئی آر درج کیا ہے وہ بھی شامل تھے۔ ان لوگوں نے طلبا کو خطاب کیا اور پولس کے مظالم کی کہانی بیان کی انہوں نے کہاکہ ہماری لڑائی آئین ودستور کو بچانے کےلیے ہے، ہم اس وقت لڑتے رہیں گے جب تک یہ آئین مخالف قانون واپس نہیں لے لیاجاتا۔ آج کے اس احتجاج میں ملک کے معروف سماجی کارکنان، دانشوران نے بھی شرکت کی ۔ معروف سیاسی قائد سیتا رام یچوری نے اس موقع پر کہا کہ یہ قانون ملک مخالف اور عوام مخالف ہے اس سے تقسیم ہوجائے گا ، جامعہ کے طلبا مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اپنے آباء واجداد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جنہوں نے ملک کے لیے بے لوث قربانیاں پیش کی تھیں اس کو زندہ کردیا ہے۔ انہوں نے نے اس موقع پر اپنی پارٹی کی حمایت کا بھی اعلان کیا ۔ آج کے اس احتجاجی مظاہرے میںآئی آئی ٹی بنگلور کے طلبا نے بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ دہلی کی مختلف یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنا والے فائن آرٹ کے طلبا واساتذہ نے شرکت کی انہوں نے جہاں این آر سی اور سی اے اے کے خلاف رنگ برنگے پوسٹر بنائے وہیں کارٹون، نعرے وغیرہ لکھ کر اپنا احتجاج درج کرایا۔

مدھوبنی بہار میں شہریت ترمیمی بل کے خلاف منقدہ احتجاجی ریلی سے کنہیا کمار نےخطاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ اپنی آواز بلند رکھیں، اچھے دنوں کا جھانسا دے کر ملک کی معیشت کو ڈبانے والوں اور کالا دھن واپس لانے کا جھانسا دے کر اے ٹی ایم کی لائنوں میں لگانے والوں کے جھوٹے دلاسوں میں ملک کے عوام اس بار نہیں پھنسیں گے۔ ادھر ہاپوڑ میں مظاہرین کے ذریعے جلوس نکالے جانے کی اطلاع پاکر مقامی پولس نے مورچہ سنبھال لیا اور کثیر تعداد میں علاقے میں فورس کو تعینات کردیاگیا جس کی وجہ سے جلوس نہیں نکل سکا۔

ادھر کانگریس سوموار کو راج گھاٹ پر دھرنا دے گی، اس میں کانگریسی صدر سونیا گاندھی سمیت دیگر سینئر لیڈران شامل ہوں گے۔جے پور میں وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے آئین مخالف بل کے خلاف اتوار کو آئین بچائو مارچ کی قیادت کی، اس مارچ میں تقریباً تین لاکھ لوگوں نے شرکت کی۔ اس دوران وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے جے پور کے گاندھی سرکل میں بھیڑ کو خطاب کرتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی جیسے فیصلے کےلیے بی جے پی، آر ایس، وزیر اعلیٰ مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ پر تنقید کی، انہوں نے الزام لگایا کہ مودی اور شاہ کا ایجنڈہ ملک کو ہندو راشٹر بنانے کا ہے، انہوں نے سوال کیا کہ اگر ہندوستان ہندو راشٹر بنتا ہے تو وہ متحد رہ پائیں گے؟ مودی کا راشٹر واد کھوکھلا ہے عوام ان کی چال کو سمجھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ کھلے دل سے کہتا ہوں کہ شہریت قانون اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آرسی) راجستھان میں نہیں لاگو ہو رہے ہیں۔راجستھان کے وزیر اعلی نے کہاکہ مودی جی آپ کو یہ بات پتہ ہونی چاہئے کہ 9 ریاستوں نے اسے لاگو نہیں کیا۔اتنا ہی نہیں، بہار کے وزیر اعلی اور اڑیسہ کے وزیراعلی جو خود پارلیمنٹ میں حمایت کرتے ہیں، ان کا بھی کہنا ہے کہ وہ این آرسی نہیں لاگو کرنے جا رہے ہیں۔آپ کو عوام کے مزاج کو سمجھتے ہوئے اس بات کا اعلان کرنا چاہئے کہ موجودہ شکل میں نہ تو این آرسی شروع ہو گا اور نہ ہی سی اے اے لاگو کیا جائے گا۔اس سے پہلے اشوک گہلوت نے کہا تھاکہ یہ نافذ ہونے کے قابل ہی نہیں ہے،آپ کو سات آٹھ کروڑ سے بھی کم آبادی والے آسام میں ہی آپ این آرسی میں کامیاب نہیں کر پائے، کیا ملک میں کامیاب ہو پائے گا۔انہوں نے کہاکہ یہ بی جے پی کی طرف سے پولرائزیشن کرنے کی چال ہے۔(وزیر داخلہ) امت شاہ اور (وزیر اعظم) نریندر مودی کی چال ہے کہ ہر وقت پولرائزیشن کرکے رکھو کہ آنے والے وقت میں ہر الیکشن میں ہمیں فائدہ ملے، اس کا اتنا پولرائزیشن کرو کہ نفرت کی آگ میں جھونک دو ملک کو،ہم اس کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔کولکاتہ سے موصولہ اطلاع کے مطابق یہاں شہریت ترمیمی بل کے خلاف زبردست مظاہرہ کیاگیا ۔

مغربی بنگال جمعیۃ علماء کے صدر مولانا صدیق اللہ چودھری جو ممتا بنرجی کے کابینہ میں وزیر ہیں نے آج شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مرکزی حکومت نے کالے قانون کو نہیں ہٹایا تو کلکتہ ائیر پورٹ سے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو نکلنے نہیں دیا جائے گا۔بنگال جمعیۃ علماء کے بینڈر تلے منعقد بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مولانا صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ یہ قانون انسانیت اور تہذیب و تمدن کے خلاف ہے۔جن کے آباء و اجداد ہندوستان میں صدیوں سے رہ رہے ہیں اس قانون کے ذریعہ انہیں بھی بے دخل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ امیت شاہ اور مودی آج بول رہے ہیں اس قانون کا تعلق این آر سی سے نہیں مگر بنگال میں کئی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے امیت شاہ کہہ چکے ہیں پہلے شہریت ترمیمی ایکٹ کو پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس کراکر این آر سی کرایا جائے گا۔مسلمانوں کے علاوہ تمام افراد کو شہریت دی جائے گی۔اگر مسلمانوں کے نام این آر سی میں نہیں آئے تو انہیں ملک سے بے دخل کردیا جائے گا۔صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ آج مودی اور شاہ بھلے ہی کچھ بول رہے ہیں مگر یہ قانون مذہبی تعصب اور نفرت کی بنیاد پر بنایا گیا ہے اور اس کا مقصد مسلمانوں کو پریشان کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ آسام میں بنگالیوں کے ساتھ مظالم ہوئے ہیں اور بنگال ہندو اور مسلمانوں کی کوئی تفریق نہیں ہوئی ہے تو پھر شہریت دینے میں تفریق کیوں ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اس قانون کو نہیں ہٹایا گیا تھا ہم امیت شاہ کو کلکتہ ائیر پورٹ سے نکلنے نہیں دیں گے۔مولانا صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ ہم جمہوریت میں یقین رکھنے والے ہیں، مگر این آر سی او ر شہریت ترمیمی ایکٹ نے ہمیں مجبور کردیا ہے۔لاکھوں افراد کو بے دخل کرنے والا قانون ہے۔صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ مودی دعویٰ کرتے ہیں ان کے پاس 56انچ کا سینہ ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ان کے سینہ میں دل نہیں ہے۔وہ سیاست کے خاطر لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ آج وزیرا عظم نریندر مودی نے دہلی میں بی جے پی کے ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آسام میں این آرسی کانگریس کے دور حکومت میں آیا تھا۔اس وقت کیا یہ لوگ سورہے تھے۔ہم نے این آر سی کو پارلیمنٹ اور کابینہ میں نہیں لاایاہے۔ہم صرف رفیوجیوں کو ہندوستانی شہریت دینے کیلئے یہ قانون لائے ہیں۔اس قانون کے ذریعہ ہندوستان کی سرزمین میں جنم لینے والے مسلمانوں کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

مولانا صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ ملک بھر میں شدید احتجاج کے بعد گرچہ مرکزی حکومت کے سر بدل گئے ہیں مگر ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اس قانون کو واپس نہیں لیا جائے گا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ملک بھر میں این آر سی کونافذ کرنے کی دھمکی کس نے دی تھی۔صدیق اللہ نے کہا کہ ہم لوگ ہندوستان کے وفادار شہری ہیں اور ملک کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں ہوئے احتجاج کے دوران میرٹھ میں جمعہ کو ہوئے مظاہرے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر پانچ ہوگئی ہے، آئی جی آلوک سنگھ نے اتوارکو اس کی تصدیق کی۔ آئی جی آلوک نے بتایاکہ جاں بحق نوجوان کی پہچان میرٹھ کے محسن، آصف، ظہیر، عالم اور دہلی کے آصف کے طو رپر ہوئی ہے۔ میرٹھ میں جمعہ کوہوئے تشدد میں 35 پولس والے زخمی ہوگئے تھے جن کا شہر کے مختلف اسپتالوں میں علاج جاری ہے۔ ان میں معاملوں میں اب تک 102 لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے باقی افراد کی شناخت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ آئی جی کے مطابق میرٹھ میں فی الحال انٹرنیٹ سروس بند ہے، سوشل میڈیا پر نظر رکھی جارہی ہے، علاقے میں امن وامان کےلیے امن کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، جس میں مقامی لوگوں کو بھی شامل کیاگیا ہے۔اترپردیش ماتحت سروس سلیکشن کمیشن (یوپی ایس ایس ایس سی) نے 24 دسمبر کو ہونے والی جونیئر اسسٹنٹ اور 26 دسمبر کو منعقد کمپیوٹر آپریٹرز کے امتحان ملتوی کر دیا ہے،اب یہ امتحانات 4 جنوری اور 10 جنوری 2020 کو ہوں گے۔بتا دیں کہ اتر پردیش کے کانپور اور رامپور ضلع میں ہفتہ کوپر تشدد مظاہرے ہوئے تھے۔ان واقعات کے ساتھ ہی لکھنؤ سمیت 25 اضلاع میں انٹرنیٹ کی خدمات کو بند رکھنے کی مدت بڑھا دی گئی تھی۔جاری حکم کے مطابق لکھنؤ، سیتاپور، علی گڑھ، سہارنپور، میرٹھ، شاملی، مظفر نگر، غازی آباد، بریلی، مئو، سنبھل، اعظم گڑھ، آگرہ، کانپور، چندولی، وارانسی، فیروز آباد، متھرا، پیلی بھیت، بلند شہر، امروہہ، رام پور، بجنور، مرادآباد اور پریاگراج ضلع میں پیر کی دوپہر 12 بجے تک بند کر دئے گئے ہیں۔دیگر حساس اضلاع میں بھی انٹرنیٹ خدمات کو بند رکھنے کا فیصلہ وہاں کے ڈی ایم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔حالات کے مطابق وہ انٹرنیٹ خدمات کو محدود کر سکتے ہیں۔لکھنؤ ضلع مجسٹریٹ ابھیشیک پرکاش نے ہفتے کی شام کہا کہ لکھنؤ میں انٹرنیٹ خدمات 23 دسمبر تک معطل کر دی گئی ہیں۔کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اتر پردیش میں شہریت قانون کی مخالفت میں ہوئے مظاہرے کے دوران پولیس گولی سے مارے گئے مظاہرین کے خاندانوں سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پرینکاگاندھی نے اس کاآغاز اتوار کو مغربی اتر پردیش کے بجنور ضلع سے کیا ہے،وہ دوپہر بعد اچانک بجنور کے نہٹور پہنچ گئیں۔اس دوران انھوں نے کہاہے کہ کسی کوبھی شہریت کاثبوت مانگنے کاحق نہیں ہے ۔پرینکاگاندھی نے انس اور سلیمان کے گھر پہنچ کر ان کے اہل خانہ سے بات چیت کرکے تسلی دی ہے،دونوں نوجوان جمعہ دوپہر بعد اچانک بھڑکے تشدد کے دوران پولیس کی گولی کا شکار ہوئے تھے۔پرینکا گاندھی کے بجنور دورے کی اطلاع پولیس اور ضلع انتظامیہ کو نہیں تھی۔خبر ملتے ہی انتظامیہ الرٹ ہو گئی ہے،فورس نہٹور روانہ ہوئی۔علی گڑھ انٹرنیٹ سروس بحال کردی گئی ہے، یہاں 15 دسمبر کو انٹرنیٹ سروس بند کردیاگیا تھا۔ تملناڈو میں کئی علاقوں میں آئین مخالف قانون کے خلاف مسلم تنظیموں کے تقریباً پانچ سو اراکین اور بڑی تعداد میں مارکس وادی پارٹی کارکنان نے اتوار کو احتجاج کیا، چپوکی میں خواتین سمیت مسلم تنظیموں کے افراد ہاتھوں میں پوسٹر لے کر احتجاج کررہے تھے اور تھائوجینڈ لائٹس علاقے میں سی پی آئی کارکنان نے پمفلٹ تقسیم کیے۔ مدھیہ پردیش میں بھی احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے، یہاں ریاست کے بڑے شہروں میں اب بھی دفعہ ۱۴۴ نافذ ہے جبل پور میں کشیدگی کے مدنظر اتوار کے دن بھی کرفیو جاری رہا۔ ادھر کیرل کے گورنر عارف محمد خان نے شہریت ترمیمی قانون کو آئین موافق قرار دیا انہوں نے کہاکہ جنہیں لگتا ہے کہ یہ آئین کے خلاف ہے تو انہیں اس طرح احتجاج کرنے کے بجائے سپریم کورٹ جاناچاہئے کیو ںکہ خواتہ کتنی بھی بڑے پ یمانے پر تشدد کیوں نہ ہوجائے اس سے کسی مسئلے کا حل نہیں نکل سکتا ۔ عارف محمد خان نے کیرالہ ہائوس میں آئی این ایس سے بات چیت کے دوران مظاہرہ کررہے لوگوں کو شہریت ترمیمی قانون پڑھنے کی نصیحت کی، انہوں نے کہاکہ اگر عوام قانون پڑھتے تو اس طرح احتجاج نہیں کرتے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×