احوال وطن

مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو یکم؍جنوری سے ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں بھوک ہڑتال کا اعلان

نئی دہلی: 27؍دسمبر (ذرائع) جامعہ کیمپس سے موصولہ اطلاع کے مطابق جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی نے آج شام تین بجے اترپردیش میں یوگی سرکار کے ظلم وتشدد کے خلاف پرامن احتجاج کےلیے اعلان کیا تھا۔ لیکن جیسے ہی بسیں یوپی بھون کے گھیراؤ  کے لیے نکلیں دہلی پولس نے جامعہ کے تین سو طلبا کو حراست میں لے لیا۔ جن جگہوں سے بسیں حراست میں لی گئیں ان میں کناٹ پیلس، ماتا مندر، نظام الدین شامل ہیں۔ پولس نے جن تین سو طلبہ کو حراست میں لیا ہے، ان میں زیادہ تر طلبا جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لعل یونیورسٹی اور دہلی یونیورسٹی کے ہیں۔ جن طلبا کو پولس نے حراست میں لیا ہے ان میں سے زیادہ تر بچے وہ ہیں جو جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کے ذریعے یوپی بھون کے گھیراؤ  کے لیے جارہے تھے۔ ادھر دوسری جانب یوپی بھون تک دیگر ذرائع سے پہنچنے والے مظاہرین کو بھی دہلی پولس نے حراست میں لے لیا تھا۔ جس کی وجہ سے یوپی بھون کا گھیراؤ نہیں کیا جاسکا۔ پولس کے اس رویے کی وجہ سے جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی نے اپنا میمورنڈم بھی نہیں پیش کرسکی۔ جبکہ ادھر دوسری جانب پولس یہ ثابت کرنے میں بھی ناکام رہی کہ علاقے میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ پولس سے جب نوٹس دکھانے کےلیے کہاگیا تو وہ نہیں دکھا سکی۔ طلبا نے مندر مارگ پولس اسٹیشن کے باہر پولس سے 144کے نفاذ کے کاغذ کا مطالبہ کیا لیکن وہ نہیں دکھا سکی پھر طلبا نے وہیں احتجاج شروع کردیا اور متنازعہ قانون اور دہلی پولس کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔ ادھر دوسری جانب دہلی پولس نے اس بات کی یقین دہانی کرانے کی کوشش کی کہ وہ گرفتار کیے گئے طلبہ کو چھوڑ دے گی ، کناٹ پیلس پولس اسٹیشن کو طلبا نے گھیر لیا اور گرفتار طلبہ کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ کمیٹی کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی ٹیم قانونی چارہ جوئی کےلیے وہاں موجود تھی۔ جامعہ کمیٹی نے دہلی پولس کی مضحکہ خیز کارروائیوں اور ریاست کی جانب سے ایک بڑے طبقے کو خوف وہراس میں مبتلا کرنے کی مذمت کی ہے۔ اور مطالبہ کیا ہے کہ اترپردیش، کرناٹک، آسام، بہار میں ریاستی پولس جو رویہ اپنائے ہوئے ہے وہ ظالمانہ ہے ، پولس یہ رویہ ترک کرے ، اور کسی خاص کمیونٹی کو نشانہ بنانے سے اجتناب کرے۔ دیر گئے شام طلبہ جامعہ کو جیسے ہی اطلاع ملی کہ ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرلیاگیا ہے اسی وقت جامعہ ملیہ اسلامیہ، جے این یو، دہلی یونیورسٹی کے طلبا سمیت دیگر طلبا بڑی تعداد میں دہلی پولس ہیڈ کوارٹر کا گھیرائو کرلیا۔ طلبا کے جوش وجذبے کو مدنظر رکھتے ہوئے دہلی پولس نے تمام طلبا کو رہا کردیا۔ وہیں دوسری جانب طلبہ جامعہ شہریت ترمیمی قانون اور دہلی پولس کے رویے کے خلاف آج سے ستیہ گرہ پر بیٹھ گئی ہے۔12؍دسمبر کے بعد سے ہونے والے پرامن احتجاج کو روکنے کے لیے پولس کے ذریعے ظلم وتشدد، خون خرابہ ، ہاسٹلوں کی توڑ پھوڑ، مسجدوں کی بے حرمتی ، طالبات کے ساتھ زیادتی کے خلاف ستیہ گرہ پر بیٹھ گئے ہیں۔ طلبہ جامعہ نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، اے ایم یو، بنارس ہندو یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیوں میں پولس نے جو ظالمانہ رویہ اپنایا ، جمہوری آزادی اور جمہوری حق کے خلاف اُٹھنے والی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے، یونیورسٹی سے طلبہ کو گرفتار کیا ہے ان کی مار پٹائی کی ہے ہم اس کی حمایت میں یہ ستیہ گرہ (بھوک ہڑتال ) کررہے ہیں طلبہ کے ساتھ بڑی تعداد میں قرب وجوار کے عام لوگ بھی بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ اب تک 26؍افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، 705 لوگ گرفتار کیے جاچکے ہیں، 5400پولس حراست میں ہیں، جبکہ دیگر زخمی ہیں۔ پولس کے اس رویہ کے خلاف ایف آئی آر درج ہو اور کارروائی کی جائے ۔ بھوک ہڑتال پر بیٹھے طلبہ نے پانچ نکاتی مطالبہ کیا ہے جس میں جامعہ، اے ایم یو میں پولس تشدد کے خلاف جوڈیشل انکوائری کی جائے، مظاہرین کو جو گرفتار کیاگیا ہے انہیں رہا کیاجائے۔ جو لوگ تشدد میں شامل نہیں تھے انہیں فوراً پولس رہا کرے۔ جن لوگوں کو پولس کے ذریعے تشدد کا نشانہ بنے ہیں اور زخمی ہوئے ہیں انہیں مکمل طبی ودیگر سہولیات فراہم کی جائے اور مناسب معاوضہ دیاجائے، لائبریری اور یونیورسٹی کے اثاثے کو تباہ کیاگیا ہے او رجو نقصان پہنچایا گیا ہے اس کا بھی معاوضہ دیاجائے۔ پورے ملک میں جہاں جہاں مواصلات ذرائع ابلاغ کو بند کیاگیا ہے اسے فوراً بحال کیاجائے۔ طلبہ نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اگر یکم جنوری سے قبل حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے تو ہم پورے ملک میں دیگر طلبہ کے ساتھ مل کر غیر معینہ مدت کےلیے بھوک ہڑتال پر بیٹھ جائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×