سیلاب کی وجہ سے سیمانچل کا بُرا حال‘ بانس کا پل بنا کر لوگ کررہے ہیں ایک دوسرے سے رابطہ
کشن گنج: 13؍اگسٹ (عصر حاضر) سیلاب کی وجہ سے سیمانچل کی صورتحال بہت بُری ہوچکی ہے۔ اکیسویں صدی میں جب بہار کی یہ تصویر دنیا کے سامنے جاتی ہے ، تو آج بھی سیمانچل لوگوں کو پرانے دنوں کی یاد دلا دیتی ہے ۔ سیمانچل کے نام سے جانا جانے والا بہار کا یہ علاقہ چار اضلاع پر مشتمل ہے ۔ کٹیہار، پورنیہ ، ارریہ اور کشن گنج ۔ ان اضلاع میں 24 اسمبلی حلقے اور چار پارلیمانی حلقے ہیں ۔ سیمانچل مسلم اکثریتی علاقہ ہے ، لیکن ترقی کے معاملہ میں بہار کا یہ سب سے پسماندہ علاقہ سمجھا جاتا ہے ۔ سیلاب ہر سال یہاں تباہی مچا کر چلا جاتا ہے اور ہزاروں لوگوں کا آشیانہ ختم ہو جاتا ہے ۔ اس علاقہ میں نتیش کمار کا سوشاسن کتنا پہنچا ہے ، اس کی مثال علاقہ کا چچری پل ہے ۔ کہیں سیلاب کی تباہی کے بعد چچری پل بنتا ہے اور کہیں سالوں بھر آمد و رفت کے لئے عوامی سطح پر چچری پل بنایا جاتا ہے۔ عوام ایک دوسرے سے چندہ کرکے بانس کی چچری کا پل بناتے ہیں ۔ تب جاکر ایک گاوں سے دوسرے گاوں میں رابطہ ہوپاتا ہے اور پٹری سے اتری زندگی کو کسی طرح سنبھالنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔
یہاں کے مسائل پر ہمیشہ سیاست ہوتی رہی اور اس سیاست نے لوگوں کی زندگی میں اتنے کڑواہٹ لاکر کھڑا کردئے ہیں ، جہاں سے نکلنے میں شاید یہاں کے لوگوں کو کافی وقت لگ جائے ۔ فی الحال چچری پل نتیش کمار کے سوشان پر بھی سوال کھڑا کررہا ہے اور مرکزی حکومت کے انصاف کے ساتھ وکاس کے نعرہ پر بھی ۔ باوجود اس کے لوگوں کو یقین ہے کہ ایک دن حکومت کی نظر اس علاقہ پر بھی پڑے گی اور یہاں کے بنیادی مسلہ بھی حل ہوں گے۔