بہوجن کرانتی مورچہ کا 29؍جنوری کو بھارت بند کا اعلان‘ کامیاب بنانے وامن مشرام اور مولانا سجاد نعمانی کی اپیل
ممبئی: 27؍جنوری (عصر حاضر) حکومت کے سیاہ قانون شہریت ترمیمی قانون کی منظوری کے بعد سے پورا ملک سراپا احتجاج بنا ہوا ہے‘ کشمیر سے لیکر کنیا کماری تک ہندو مسلم سیکھ عیسائی ہر کوئی اس قانون کی پُر زور مخالفت کررہا ہے اور حکومت سے واپس لینے کے مطالبہ کو لیکر سڑکوں پر اپنا احتجاج درج کروارہا ہے۔ شاہین باغ سے لیکر ملک کے کونے کونے میں خواتین سڑکوں پر نکل کر اس بل کی مخالفت کے لیے مضبوط محاذ بناچکی ہے اور ان کا مسلسل احتجاج جاری ہے۔ اسی تناظر میں بہوجن کرانتی مورچہ کی جانب سے 29؍جنوری کو بھارت بند منانے کی اپیل کی گئی ‘ بام سیف کے روحِ رواں بہوجن کرانتی مورچہ کے ذمہ دار جناب وامن مشرام نے اپیل کی ہے کہ اس بھارت بند کو کامیاب بناتے ہوئے حکومت کو بتائیں کہ ہم ان قوانین کی مخالفت کرکے اس کو واپس لینے کا مطالبہ کریں‘ اپنے مطالبات میں ان باتوں کو ضرور شامل کریں کہ ہم کو شہریت ترمیمی قانون کسی طرح بھی منظور نہیں ہے اور ہم اس کی بھر پور مخالفت کرتے ہیں‘ اسی طرح ہمیں این پی آر بھی منظور نہیں ہے‘ اگر این پی آر کا عمل یہ پُرانا عمل ہے تو پھر اس کو پرانے انداز میں ہی کیا جائے نہ کہ اس میں مزید ترمیم ہو‘ اسی طرح این آر سی کا پور طرح بائیکاٹ کرتے ہیں ۔ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی ندوی نے بھی اپیل کی کہ بھارت بند کو ہندوستان کے ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کامیاب بنائے اور اپنے کاروبار پورے طور پر بند کرکے اس کا حصہ بنیں‘ حکومت کی مسلسل جمہوریت میں در اندازی اور اس کے آئین کی پامالی کے اس سلسلہ پر قدغن لگانے کے لیے اب ملک کے ہر شہری کو کمربستہ ہونے کی ضرورت ہے‘ اور اس کے مخالفت میں چل رہی جد و جہد میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔
بھارت بند موقع پر کرنے کے کام۔ ۔ ۔
عام طور پر بھارت بند یا اس جیسے مورچے ظلم کے خلاف بلند کی جانے والی صداوں کی عملی شکل اور ہو رہے ظلم و زیادتی کو بند کرنے کی اپیل ہوا کرتی ہے، جس کے ذریعہ حکومت کو یہ احساس دلانا ہوتا ہے کہ ہم دیش واسی اس ظلم کو برداشت کرنے والے نہیں ہیں، اور یہ بتانا مقصود ہوتا ہے کہ ملک ہمارے بغير نہ تو ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی کوئی حکومت ظلم کے راستہ ہم پر راج کر سکتی ہے، کیونکہ دیش اور دیش واسی ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں، اور دونوں میں سے کسی ایک کو بھی نظر انداز کرتے ہوئے ملک کی ترقی کا خواب مکمل ہو ہی نہیں سکتا، اور جب ظلم اس درجہ ہو جس میں پورے ملک اور اس کے وقار کا خطرہ ہو تو ہر باشندہ وطن کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس مورچہ کو کامیاب بنانے میں پوری توانائی صرف کرے، اور ملک کے ساتھ غداری کرنے والوں کو وہی سبق یاد دلائے جو ہمارے پوروجوں نے انگریزوں کو دلایا تھا۔
آنے والی 29/جنوری بروز بدھ بھارت بند مورچہ کو ہم ہلکے میں نہ لیتے ہوئے سنجیدگی سے غور کریں، اور مندرجہ ذیل باتوں پر خصوصی دھیان دیں
1. ہم میں سے ہر بھارتیہ یہ طے کر لے کہ بینک میں اتنا ہی اماونٹ رکھنا ہے کہ ہمارا کھاتہ بند نہ ہونے پائے، باقی ساری رقم نکال لیں۔
2. ہم میں سے ہر بھارتیہ یہ طے کر لے کہ ہمیں اس تاریخ میں پٹرول اور ڈیزل کی خریداری بالکل نہیں کرنا ہے۔
3. ہم میں سے ہر کوئی اپنے لئے یہ لازم کر لے کہ جتنا کم ہو سکے اتنی کم خریداری کرے اور اپنی دکانیں بند رکھے۔
4. بلا سخت ضرورت سفر کرنے سے پرہیز کریں بالخصوص سرکاری بسوں اور ٹرینوں سے حتی الامکان دوری بناے رکھیں