ریاست و ملک

بابری مسجد کی شہادت کی 27؍ویں برسی پر ایودھیا سمیت ملک بھر میں سخت حفاظتی انتظامات

نئی دہلی۔ 5؍دسمبر: کل بابری مسجد شہادت کی 27؍ویں برسی کے موقع پر پورے ملک میں سخت ترین حفاظتی اور احتیاطی بندوبست کیے گئے ہیں۔ جمعہ کی وجہ سے اضافی احتیاط برتی جارہی ہے۔ بابری مسجد رام مندر تنازعہ پر سپریم کورٹ کے ہندوفریق کے حق میں فیصلے کے بعد یہ پہلی برسی ہے جسے لے کر انتظامیہ چاق وچوبند ہے۔ اترپردیش سمیت ملک بھر میں پولس کو ہائی الرٹ رکھا گیا ہے، پورے یوپی میں خاص کر ایودھیا میں کثیر تعداد میں پولس کو تعینات کیاگیا ہے ۔ ایودھیا سمیت پورے اترپردیش میں دفعہ 144 نافذ ہے، سڑکوں پر تلاشی مہم جاری ہے ،سوشل میڈیا پر گہری نظر ہے، اشتعال انگیز بیانات اور تبصرہ کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ اترپردیش پولس کو حکم دیاگیا ہے کہ وہ پوری طرح سے چاق وچوبند رہے، سوشل میڈیا پر خصوصی نگاہ رکھے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔ ایودھیا کے ضلع افسر انوج کمار جھا نے صاف طور پر کہا ہے کہ دفعہ 144 کا سختی سے نفاذ کیاجائے گا اور کسی بھی شخص یا فرقے کو بنا انتظامیہ کی اجازت کے کوئی پروگرام کرنے کی چھوٹ نہیں دی جائے گی۔ بجرنگ دل کی جانب سے آج شوریہ دوس منایا جائے گا اور کار سیوکوں کے بلیدان کو یاد کیاجائے گا اور بائیک ریلی نکالی جائے گی۔ وشو ہندو پریشد کے ضلع کارگزار صدر ہنومنت سنگھ کواس کی اطلاع کے مطابق اس ریلی میں وشو ہندو پریشد کے کارکن، بجرنگ دل کے افراد اور دیگر سماجی تنظیموں کے کارکنان حصہ لیں گے۔ دو پہر دو بجے سے اہنسا سرکل سے لے کر کلکٹر بنگلے کے پاس سے تن سنگھ چوراہا، نگر پریشد، اسٹیشن روڈ، جگدمبا ماتا مندر، چوہٹن چوراہا، پیپلی چوک، ہنومان مندر سے ہوتے ہوئے گاندھی چوک پر یہ ریلی ختم ہوگی۔ وہیں وشو ہند و پریشد کے ریاستی ترجمان شرد شرما نے کہاکہ اب جبکہ مندر کے حق میں فیصلہ آگیا ہے تو شوریہ دوس جیسے پروگراموں کی ضرورت نہیں ہے ان کے مطابق اب تو مندر تعمیر ہونے کے بعد ہی کچھ ہوگا اس دن کوئی پروگرام نہیں منعقد ہوگا لیکن مندروں مٹھوں اور گھروں میں دیپ جلائے جائیں گے ۔ وہیں وشو ہندو پریشد کے قومی ترجمان ونود بنسل کی جانب سے جاری خط میں اس معاملے کو تھوڑا پیچیدہ بنادیاگیا ہے، خط میں لکھا ہے کہ شوریہ دویس پورے ملک میں منایاجائے گا اور اس پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی لیکن صحافی مہیندر ترپاٹھی کہتے ہیں کہ ایودھیا میں دفعہ ۱۴۴ نافذ ہے اور انتظامیہ کی سختی کو دیکھتے ہوئے خط پر عمل نہیں کیاجائے گا۔ وہیں دوسری طرف مسلمان بھی بابری مسجد کی شہادت پر یوم غم کو لے کر تذبذب میں مبتلا ہے۔ ایودھیا میں بابری مسجد کے فریق اقبال انصاری نے صاف طو رپر ایسے پروگراموں سے انکار کررہے ہیں لیکن ہر بار اسے منعقد کرنے والے حاجی محبوب کا کہنا ہے کہ یوم غم ان کے گھر پر منایاجاتا ہے اور اس بار بھی منایاجائے گا بقول حاجی محبوب ’گھر کے اندر کوئی پروگرام کررہے ہیں تو اس میں دفعہ ۱۴۴ کی خلاف ورزی نہیں ہورہی ہے‘‘۔ ہم لوگ ہمیشہ اسی طرح سے مناتے ہیں، غم کو آخر غم کی ہی طرح سے منایاجائے گا۔ بابری مسجد ایکشن کمیٹی نے بھی یوم غم کو عوامی طور پر نہ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یوم غم کا انعقاد ایودھیا اور علی گڑھ میں خاص طو رپر کیاجاتا تھا، کمیٹی نے علی گڑھ میںبھی پروگرام منعقد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے او رڈی ایم کے ساتھ ہوئی امن کمیٹی میں نمائندوں نے امن وامان برقرار رکھنے کےلیے انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے کا یقین دلایا ہے۔ واضح رہے کہ کے آئین ہند کے معمار ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈ کرکے یوم وفات ۶؍دسمبر ۱۹۹۲ کو شدت پسند ہندوئوں نے ایودھیا میں بابری مسجد شہید کردیا تھا جس کا فیصلہ گزشتہ ۹؍نومبر کو سپریم کورٹ نے ہندوفریق کے حق میں دے دیا ۔ اس فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ۶؍دسمبر کو سینئر وکیل راجیو دھون کی نگرانی میں دائر کرے گی جبکہ جمعیۃ علماء ہند دائر کرچکی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing