مرادآباد میں ڈاکٹروں کی ٹیم پر حملہ کی معروف عالم دین مفتی عفان منصورپوری نے کی سخت مذمت
امروہہ: 16؍اپریل (سالار غازی) اس وقت ھمارا ملک کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے متحد ھوکر جنگ لڑرھا ھے ، مرکزی حکومت ھو یا صوبائی حکومتیں اور ضلعی و شھری انتظامیہ سب عوام کو اس مہلک مرض سے بچانے کے لئے سرگرم عمل ہیں، اور ممکنہ احتیاطی اقدامات کو رو بہ عمل لانے کے لئے کوشاں ھیں ۔
ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین مفتی سید محمد عفان منصور پوری نے ملک کے موجودہ حالات پر روشنی ڈالتے ھوئے کیا ، اس مشکل وقت میں میڈیکل اسٹاف اور پولیس محکمہ کے کردار کی تعریف کرتے ھوئے مفتی صاحب نے کہا : ڈاکٹروں کی ٹیم اور پولیس محکمہ کے افراد خاص طور پر اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر پوری مستعدی کے ساتھ میدان عمل میں مصروف ھیں اپنے گھر بار کو چھوڑ کر وہ قوم و سماج کی خدمت میں لگے ھوئے ھیں اور لوگوں کو حکومت کی جانب سے جاری کردہ ھدایات پر عمل کرانے کی ھرممکن کوشش کررھے ھیں ، سارا سماج ان کی جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ھے اور ان کی کوششوں کو سلام کرتا ہے ۔
مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ گذشتہ روز مرادآباد میں اور اس سے پہلے ملک کے بعض حصوں میں ایسے واقعات پیش آئے جس سے پورے مہذب سماج کا سر شرم سے جھک گیا ، عوام کی صحت کا خیال رکھنے والے ڈاکٹروں کی ٹیم پر حملہ کرنا ان کو گھیر کر مارنے کی کوشش کرنا اور پولیس کے ساتھ مزاحمت کرنا ایسا شرمناک واقعہ ھے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ھے ۔
مفتی صاحب نے فرمایا کہ جمعیۃ علماء امروھہ اس طرح کے واقعہ پر شدید ناراضگی کا اظھار کرتی ھے اور ملک کے عوام سے اپیل کرتی ھے کہ وہ صحت اور پولیس محکمہ سے متعلق افراد کا اس نازک وقت میں پورا تعاون کریں اور اس حقیقت کو سمجھیں کہ ان لوگوں کے اقدامات ھم سب کی بھلائی ھی کے لئے ھیں ، بیماری سے متاثر ھونے والے لوگوں کو یا ان کے اھل خانہ کو اگر دوسروں سے علیحدہ رھنے کی ھدایت دی جارھی ھے تو وہ اس پر عمل کرتے ھوئے انتظامیہ کا تعاون کریں اسی طرح اپنے سفر کی تفصیلات کو نہ چھپائیں ، چیک اپ کرانے سے نہ ڈریں اور ایک ذمہ دار شھری ھونے کا ثبوت دیتے ھوئے اس وبائی بیماری کے خلاف جنگ میں اپنی خدمات پیش کریں ۔
اس کے ساتھ ساتھ مفتی صاحب نے انتظامیہ اور پولیس محکمہ سے بھی یہ اپیل کی کہ وہ اس معاملہ میں عوام کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کریں ، سمجھانے بجھانے سے کام لیں اچانک کسی گھر میں داخل ھونے کے بجائے محلہ کے ذمہ دار لوگوں کے ذریعہ اس گھر تک پہونچیں ان کے ساتھ ایسا رویہ نہ اختیار کریں جس سے وہ اپنے کو مجرم سمجھنے لگیں اس سے باھمی اعتماد کی فضاء بحال ھوگی اور پھر اس طرح کے ناخوشگوار واقعات بھی پیش نہیں آئیں گے ۔
اسی طرح جن لوگوں کو کورنٹائن کیا جائے ان کی راحت رسانی اور کھانے پینے کا بھرپور خیال رکھا جائے ، ان مقامات پر صفائی ستھرائی کا پورا اھتمام ھو اس لئے کہ مختلف مقامات سے یہ شکایات بھی موصول ھورھی ھیں کہ دو دو دن تک کوئی صفائی کرنے والا نہیں آتا اور ٹائلٹ اتنے خراب ھو جاتے ھیں کہ جانے کی ھمت نہیں ھوتی اس جانب بھی جلد از جلد توجہ دینے کی ضرورت ھے ۔