بلقیس بانو کو ہائی کورٹ کے بعد اب سپریم کورٹ سے بھی جھٹکا‘ ریویو کی درخواست خارج
نئی دہلی: 17؍دسمبر (عصرحاضر) گجرات میں 2002 کے بعد گودھرا فسادات کی شکار بلقیس بانو کو سپریم کورٹ سے راحت نہیں ملی ہے۔ سپریم کورٹ اب بلقیس بانو کے مجرموں کی قبل از وقت رہائی پر غور نہیں کرنا چاہتی۔ سپریم کورٹ نے 11 مجرموں کی رہائی کے خلاف بلقیس بانو کی نظرثانی کی درخواست خارج کردی۔ دراصل بلقیس بانو نے اپنی درخواست میں 11 مجرموں کی رہائی کے فیصلے کو چیلنج کیا اور مئی 2022 کے فیصلے پر نظر ثانی کی گہار لگائی تھی۔
سپریم کورٹ نے اس فیصلے میں کہا تھا کہ گجرات حکومت کو 11 مجرموں کی معافی کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کا حق ہے، حالانکہ مقدمہ مہاراشٹر میں چلایا گیا تھا۔ عرضی کو خارج کرنے سے پہلے اس معاملے پر جلد سماعت کے مطالبہ پر سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ آپ ایک ہی معاملے کا بار بار ذکر نہ کریں۔ یہ بہت پریشان کن ہے۔
دراصل، متاثرہ بلقیس بانو نے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور تمام مجرموں کو واپس جیل بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس سے قبل جسٹس بیلہ ایم ترویدی نے بلقیس بانو کی درخواست پر سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سے قبل بلقیس بانو نے کہا تھا کہ ان کے اور ان کے خاندان کے سات افراد سے متعلق کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی نے انصاف پر ان کا بھروسہ توڑ دیا ہے۔ بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور خاندان کے سات افراد کے قتل میں مجرم قرار دیے گئے تمام 11 افراد کو 15 اگست کو گودھرا سب جیل سے رہا کر دیا گیا تھا جب بی جے پی کی قیادت والی گجرات حکومت نے اپنی معافی کی پالیسی کے تحت انہیں معاف کر دیا تھا۔