حیدرآباد و اطراف

حیدرآباد میں 90 ایکڑ وسیع اراضی پر محیط صدر جمہوریہ ہند کی قیام گاہ ’’راشٹر پتی نیلائم‘‘ پر ایک تاریخی نظر!

حیدرآباد: 26؍دسمبر (عصرحاضر)  تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں واقع صدر جمہوریہ کی قیام گاہ راشٹرپتی نیلائم کی تاریخی اہمیت ہے جس کو 1860 میں نظام نواب نذیر الدین نے تعمیر کروایا تھا۔ نظام دور حکومت میں سالارجنگ وزیراعظم کے عہدہ پر فائز ہونے کے دوران بولارام میں کنٹونمنٹ قائم کیا گیا جب یہ وزیر اعظم کے فوجی آفیسر کی رہائش گاہ تھی۔

سنہ 1950 میں حیدرآباد اسٹیٹ کے قیام کے بعد حکومت ہند نے اس قدیم اور تاریخی عمارت کو اپنی تحویل میں لے لیا اور اس کو جنوبی ہند میں صدر جمہوریہ کی رہائش کے لیے گیسٹ ہاوز میں تبدیل کردیا۔ تب سے اس کو راشٹرپتی نیلائم سے موسوم کیا گیا ہے۔ 90 ایکڑ وسیع اراضی پر محیط اس عمارت کو 2500 مربع میٹر کے رقبہ پر تعمیر کیا گیا اور اس کو صدر جمہوریہ کا سیکشن، ارکان خاندان کے سیکشن اور اے ڈی سی سیکشن میں تقسیم کیا گیا۔ مرکزی عمارت کے آس پاس کے علاقوں میں مزید 20 کمرے تعمیر ہیں۔ راشٹرپتی نیلائم کے اطراف سکیوریٹی فورسز کیلئے انتہائی سخت سکوریٹی انتظامات ہیں۔ ملک کے پہلے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد سے لے کر سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی تک تمام نے ہر سال یہاں سرمائی تعطیلات گزاری ہیں۔ موجودہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سرمائی چھٹیاں گذارنے پہلی مرتبہ حیدرآباد پہنچ رہی ہیں۔ عہدیداروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر تیاریاں کی جارہی ہیں۔ راشٹرپتی نیلائم کو رنگ و روغن کیا گیا۔ بجلی کے معقول انتظامات کئے گئے اور سڑکیں تعمیر کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ پینے کے پانی اور صفائی پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ راشٹرپتی نیلائم کے قریب موجود ای ایم ای پریڈ گراؤنڈ پر خصوصی ہیلی پیڈ بھی تیار کیا گیا ہے۔

ملک کا سب سے اعلیٰ دفتر صدر جمہوریہ کا ہے جبکہ سب سے اعلیٰ رہائش گاہ دہلی میں راشٹرپتی بھون ہے۔ اس کے علاوہ حیدرآباد کے بولارام میں صدر جمہوریہ کی رہائش گاہ بھی ہے۔ اس کا قیام جنوب میں اس مقصد سے کیا گیا تھا کہ ملک کا نظم و نسق شمالی ہند تک محدود نہ رہے۔ شملہ میں بھی راشٹرپتی بھون ہے۔ صدر دروپدی مرمو آج موسم سرما کی تعطیلات پر یہاں بولارام آرہی ہیں اسی لیے اس گھر کو سجایا سنوارا جا رہا ہے۔

بولارام نیلائم میں صدر جمہوریہ کی رہائش گاہ کی چند تاریخی باتیں:

سنہ 1805 میں برطانوی حکام نے بولارام صدر ہاؤس تعمیر کروایا تھا۔ اس وقت اسے وائسرائے گیسٹ ہاؤس کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس کے قریب آندھرا سب ایریا آفس میں آنے والے دفاعی افسران یہاں قیام کرتے تھے۔ آزادی کے بعد سنہ 1950 میں مرکز نے اپنی ذمہ داری سنبھالی۔ تب سے اسے ‘صدر کا گھر’ کہا جاتا ہے۔

سپاہی بغاوت کے دوران، کوٹی میں برطانوی باشندوں پر حملہ کیا گیا جس کے بعد ان کی کی رہائش گاہ کو بولارام منتقل کر دیا گیا۔

آزادی کے بعد برطانوی ریذیڈنٹ کی رہائش گاہ نظام نے اپنے قبضے میں لے لی۔ مرکز نے یہ عمارت 160 سال سے زیادہ پرانی تاریخ کے ساتھ نظام سے 60 لاکھ روپے میں خریدی۔ تب سے صدر جمہوریہ کے قیام کا انتظام جنوب سے فراہم کرنے کی روایت شروع ہو گئی۔

سنہ 1984 تک اس وقت کے صدر ذیل سنگھ اور ان سے پہلے کے سات صدور سالانہ دورہ کرتے تھے۔

نیلم سنجیوا ریڈی نے چھ بار یہاں کا دورہ کیا۔ سنہ 1991 میں امن و امان کے مسائل کی وجہ سے چھ سال تک کوئی صدارتی دورہ نہیں ہوا۔

شنکر دیال شرما کے سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے شروع میں نہ آنے کے بعد وہ 1995 اور 1996 میں دو بار آئے اور چار ماہ تک قیام کیا۔ کے آر نارائنن نے 2000 میں اور ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے سنہ 2006 میں دو دن کی مختصر ترین مدت کے لیے یہاں قیام کیا۔

پرتیبھا پاٹل، جنہوں نے 2007 میں صدر جمہوریہ کا عہدہ سنبھالا، ہر سال سردیوں کے ایام بولارام میں گزارتی تھیں۔ پہلے صدور مانسون اور سردیوں میں یہاں قیام کرتے تھے۔ پرتیبھا پاٹل کے دورے کے بعد تمام صدور موسم سرما میں قیام کے طور پر جنوب میں آ رہے ہیں۔ چھٹیوں کو 15 دن سے ایک ہفتے تک محدود کر دیا گیا ہے۔

سنہ 2010 میں پرتیبھا پاٹل نے میڈیسن گارڈن کو بڑھا کر ایک نئی روایت کا آغاز کیا۔ اس سے پہلے کسی کو گھر کے آس پاس جانے کی اجازت نہیں تھی۔ 2011 سے صدر کے دورے کے بعد ہاؤس کو عوام کے دورے کے لیے کھلا رکھا گیا ہے۔

میڈیسن گارڈن کے علاوہ اسٹار گارڈن بھی خاص ہے۔ پرنب مکھرجی نے 2013 میں اشوکا پودا لگا کر ‘نکشتر ونم’ کی شروعات کی تھی۔

یہ پہلا موقع ہے جب موجودہ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو بولارام نیلائم کا دورہ کر رہی ہیں۔
صدر جمہوریہ دروپدی مُرمو کے حیدرآباد دورے کے پیش نظر ریاستی حکومت کے انتظامیہ نے ہفتہ کی سہ پہر شمش آباد ایئرپورٹ پر ریہرسل کا اہتمام کیا۔ ریونیو ذرائع نے بتایا کہ صدر جمہوریہ کے 29 تاریخ کو مچنتھل میں سماتمورتی کا دورہ کرنے کا امکان ہے۔ اس پس منظر میں پولیس، ٹریفک، ریونیو، فائر، طبی اور صحت محکموں کے عہدیداروں نے شمش آباد ایئر پورٹ سے چنا جیرا سوامی آشرم میں موچنتھل اور سری رام نگرم تک ایک مشترکہ ریہرسل کی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×
Testing