کانپور: 8؍جون (پریس ریلیز) مسلمانان ہند کی سب سے قدیم، متحرک اور فعال جماعت جمعیۃ علماء ہند کانپور میں ہورہی یک طرفہ گرفتاریوں، پولیس کی ظالمانہ کارروائیوں اور عمارتیں منہدم کیے جانے کے اعلان کے خلاف میدان عمل میں سرگرم ہوچکی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر قومی جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے منگل کو شہر کا دورہ کرکے انتظامیہ سے ملاقات کی۔ پولیس کمشنر وجے سنگھ مینا اور ڈی ایم سے الگ الگ ملاقات میں مولانا حکیم الدین قاسمی نے اس واقعہ کی مذمت کرنے کے ساتھ یک طرفہ گرفتاریوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ مولانا نے کہا کہ بین الاقوامی و ملکی سطح پر کانپور میں رونما ہوئے فساد کے بعد ہورہی یکطرفہ کارروائی سے پوری قوم میں شدید اضطراب ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ صحیح اور غیر جانبدارانہ جانچ کرائی جائے، بے قصوروں کی گرفتاری اورگھر توڑنے کی افواہوں پر فوری طور پرروک لگائی جائے۔ مولانا نے صاف لفظوں میں کہا کہ ہم کسی شرپسند اور واقعہ میں شامل رہ کر پتھربازی کرنے والوں کی حمایت یا ستائش نہیں کرتے، لیکن اب جبکہ تمام چیزیں ہو چکی ہیں اور شہر کے حالات کافی حد تک معمول پر لوٹ رہے ہیں، ایسے میں جو لوگ گرفتار ہو چکے ہیں اور ان کا کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے پہلی مرتبہ جرم کا ارتکاب ہوا ہے تو تاکید کرتے ہوئے ان کیلئے معافی کا دروازہ کھولا جائے تاکہ پولیس و انتظامیہ پر عوام کا اعتماد مزید مستحکم ہو سکے۔ مولانا نے کہا کہ سب آپ کے شہر کے بچے ہیں، آپ کے بچے ہیں، ان کو تنبیہ کرنے کے ساتھ مصالحت اور معافی کا دروازہ کھولنے پر غور کریں، یہی نوجوان کل کو ہمارے شہر اور ملک کے معمار اور نام روشن کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ ساری دنیا نے دیکھا کہ دونوں طرف سے پتھراؤ ہوا، گھروں کی چھتوں سے پتھراؤ کیا گیا اور بم تک پھینکنے کی بات کہی گئی، لیکن اس کے باوجود اب تک کوئی گرفتاری نہیں کی گئی ہے جو کہ افسوسناک پہلو ہے۔ مولانا نے کمشنر اور ڈی ایم سے کہا کہ بلڈوزر کارروائی سے شہریوں شدید تشویش پائی جارہی ہے، حکومت کی ذمہ داری اپنے شہریوں کو بسانے کی ہے نا کہ اجاڑنے کی، ان کو یہیں رہنا، یہیں جینا اور مرنا ہے، حکومت کا اپنے ہی شہریوں کے ساتھ ایسا برتاؤ کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ مولانا نے سخت الفاظ میں بلڈوزر کارروائی جیسی باتوں کی مذمت کرنے ساتھ اس سے باز رہنے کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ ایسے واقعات سے ملک میں بسنے والے مختلف طبقات کے درمیان ہونے والی دوری اور کھائی کو پُر کرنے کیلئے تھانوں کی سطح سبھی طبقات کے ذمہ داران کو جمع کرکے سدبھاؤنا منچ کا انعقاد کیا جائے تاکہ غلط فہمیوں اور دوریوں کا ازالہ کیا جاسکے۔
جمعیۃ علماء کے ریاستی نائب صدر مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے کہا کہ اگر ہم پتھراؤ کرنے والوں کی غلطی تسلیم کررہے ہیں تو اس سے کہیں زیادہ بڑے مجرم وہ لوگ ہیں جو اس کا سبب بنے۔ ساری دنیا جانتی ہے مسلمانوں کا اپنی آخری پیغمبر سے کیسا والہانہ اور جذباتی لگاؤ ہے کہ وہ سب کچھ برداشت کرنے کو تیار ہیں لیکن حرمت رسول کے معاملہ میں مسلمان بہت حساس ہوجاتے ہیں، اس کے باوجود حکمراں جماعت کی ترجمان یہ سنگین جرم کرتی ہیں اور ایک ہفتہ سے زائد گزرنے کے بعد بھی ان پر کارروائی نہیں کی جاتی۔ مولانا نے کہا کہ جمعیۃ علماء کسی بھی طرح کے تشدد کی حمایت نہیں کرتی لیکن اس پورے قضیہ میں اصل ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو اس کا سبب بنے۔ ساتھ ہی مولانا نے کہا کہ عوام الناس کو بھی سمجھنا چاہئے کہ ملک کے آئین نے ہمیں اپنی بات کہنے اور مطالبات منوانے کیلئے احتجاج کرنے کی حق دیا ہے تو آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اس حق کا استعمال کرنا چاہئے۔ مولانا نے بتلایا کہ جمعیۃ علماء ہند اس پورے معاملے کو لیکر سنجیدہ ہے اور وکلاء و دیگر دانشوران کے مشورے سے اسکو حل کرانے کی کوششیں کررہی ہے۔ کمشنر اور ڈی ایم نے ان باتوں کو بغور سنا، بہت سارے سوالات کے جواب دئیے، یک طرفہ گرفتاریوں کے حوالہ سے وہ کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دے سکے جبکہ مصالحت اور معافی کے سوال پر غور کرنے کی بات کہی گئی، بےقصوروں کی گرفتاری پر پولیس کمشنر نے کہا کہ اگر آپ کو لگتا ہے کہ کوئی بے قصور گرفتار ہو گیا ہے توآپ اپنی تحقیق کے بعد براہ راست ہمیں بتائیں، ہم فوراً ایکشن لے کر اس کی رہائی کا انتظام کریں گے۔
واضح ہو کہ جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے منگل کو علی الصبح متاثرہ علاقے کا دورہ کرکے بغور جائزہ لیا اور شہری جمعیۃ کے ذمہ داران سے تفصیلی معلومات حاصل کیں۔ دن بھر مختلف ملاقاتوں کے بعد دیر رات وہ دہلی کے لئے روانہ ہوئے جہاں وہ پوری صورتحال قومی صدر مولانا محمود مدنی کے سامنے پیش کریں گے۔ اس موقع پر شہری جمعیۃ کے صدر ڈاکٹر حلیم اللہ خان، خازن مولانا انیس رحمان قاسمی، سکریٹریان قاری عبدالمعید چودھری، مولانا انصار احمد جامعی، مفتی اظہار مکرم قاسمی، آفس سکریٹری محمد سعد اور جمعیۃ یوتھ کلب کے مولانا عبدالہادی دن بھر موجود رہے۔