حیدرآباد دکن میں فن خطاطی کے فروغ میں ایرانی خطاط کا اہم کردار رہا ہے: وزیر داخلہ محمود علی
حیدرآباد: 26؍اپریل۔ ہندوستان اور ایران کے درمیان قدیم تہذیبی اور ثقافتی تعلقات ہیں جس کا سلسلہ آج بھی پورے آب و تاب کے ساتھ جاری ہے ۔ خاص طور پر فن خطاطی کے معاملہ میں ہند ۔ ایران تعلقات کی ساری دنیا میں مثال نہیں ملتی ۔ دونوں ملکوں کے فن خطاطی کے ماہرین نے اپنے مشترکہ ورثہ کے تحفظ میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ ان خیالات کا اظہار ریاستی وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے سالار جنگ میوزیم میں قرآن پاک اور مقدس اسلامی آثار کی آرٹ نمائش کا افتتاح کرنے کے بعد اپنے خطاب میں کیا ۔ واضح رہے کہ ماہ رمضان المبارک میں نور انٹرنیشنل مائیکرو فلم سنٹر نئی دہلی ، سالار جنگ میوزیم کے تعاون اور عالم اسلام کی عظیم دینی درس گاہ جامعہ نظامیہ ، روزنامہ سیاست ، مولانا ابوالکلام آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اور ادارہ ادبیات اردو کے اشتراک سے اس نمائش کا اہتمام کیا ۔ میر عباس یار جنگ ہال ویسٹرن بلاک سالار جنگ میوزیم میں منعقد کی گئی اس متبرک نمائش میں دنیا کے سب سے بڑے قرآن مجید کے نسخہ کے ایک پارہ کو بھی رکھا گیا ہے ۔ اس قرآن مجید کا حجم 2×2 میٹر ( کھولنے پر ) ہے جب کہ اس کی لمبائی دو میٹر اور چوڑائی ایک میٹر ہے ۔ عالم اسلام کے ممتاز قاری و موذن حرم مطہر رضوی استاد ابوالفضل نازدار کی قرات کلام پاک سے اس نورانی محفل کا آغاز ہوا ۔ قاری متین علی شاہ نے بھی قرات کلام پاک پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ جناب محمود علی نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایران اور ہندوستان فن خطاطی کے سرفہرست عالمی مراکز میں شامل ہیں۔ حیدرآباد دکن میں فن خطاطی کے فروغ میں ایرانی خطاط کا اہم کردار رہا ہے ۔ انہوں نے ماہ رمضان المبارک میں اس پر نور نمائش کے اہتمام پر نور انٹرنیشنل مائیکرو فلم سنٹر نئی دہلی ، ایران کلچرل سنٹر اور روزنامہ سیاست کے ساتھ ساتھ جامعہ نظامیہ ، ادارہ ادبیات اور سالار جنگ میوزیم کو مبارکباد پیش کی ۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست تلنگانہ کے چیف منسٹر مسٹر چندرشیکھر راؤ ایک سیکولر چیف منسٹر ہیں اور وہ تمام مذاہب کا اور ان کے ماننے والوں کا بہت احترام کرتے ہیں وہ بلالحاظ مذہب و ملت تمام لوگوں کی بہبود و ترقی کا خاص خیال رکھتے ہیں ۔ جناب محمود علی کے مطابق وہ پٹن چیرو میں منعقدہ ایک پروگرام میں شرکت کے لیے جانے والے تھے چونکہ اس نمائش کا تعلق قرآن اور مقدس اسلامی آثار سے ہے اس لیے انہوں نے پہلے اس نمائش میں شرکت کو ترجیح دی ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ قرآن پاک اور مقدس اسلامی آثار کی آرٹ نمائش کے موقع پر تفسیر امام جعفر صادق ؓ ، تسلسل مقدس آثار اور قاضی نور اللہ شوشتری کیتفسیر جیسی تین کتابوں کی رسم اجراء انجام پائی ۔ وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی پروفیسر سید عین الحسن نے بھی اپنے علمی خطاب کے ذریعہ شرکاء کی معلومات میں اضافہ کیا ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ نور انٹرنیشنل مائیکرو فلم سنٹر نئی دہلی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری کو 45 برسوں سے جانتے ہیں جو اسلامی مخطوطات کے تحفظ کے مقدس کام میں مصروف ہیں ۔ اس موقع پر آئی آر آئی کے سربراہ ڈاکٹر آقا ناصری دہلی سے بطور خاص تشریف لائے ۔ ایرانی قونصل جنرل متعینہ حیدرآباد عزت مآب ڈاکٹر مہدی شاہ رخی نے بھی مقدس نمائش پر خوشنودی کا اظہار کیا ۔ جناب فاروق حسین ایم ایل سی ، پروفیسر ایس اے شکور نے بھی شرکت کی ۔ منیجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست جناب ظہیر الدین علی خاں بھی موجود تھے ۔ اس نمائش میں روزنامہ سیاست کی جانب سے فن خطاطی کے 130 سے زائد نمونے رکھے گئے ہیں جب کہ نور انٹرنیشنل مائیکرو فلم سنٹر نئی دہلی کی جانب سے اس طرح کے 135 نمونے شرکاء کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں ۔ ممتاز خطاط جناب سید موسیٰ کے تیار کردہ نمونے بھی لوگوں کو دعوت نظارہ دے رہے تھے ۔ آپ کو بتادیں کہ اس نمائش میں استاد بزرگ خطاط حمزہ علی قادری‘ استاد بزرگ خطاط کو درز پناھی آزاد ، استاد شمیم احمد بجنوری ، استاد حیدر زیدی لکھنوی ، استاد یوسف اور استاد ممتاز علی کے تیار کردہ نادر و نایاب نمونے رکھے گئے ہیں ۔ کل سے 5 روزہ ورکشاپ منعقد ہوگا ۔ فن خطاطی سیکھنے کے خواہاں افراد اس سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔ آخر میں جناب علی اکبر نیرومند ریجنل ڈائرکٹر فار ساوتھ انڈیا نے شکریہ ادا کیا۔