کرناٹک: حجاب تنازعہ کو لیکر مختلف اضلاع میں احتجاجی مظاہرے
بنگلور: 14؍فروری (عصرحاضر) کرناٹک میں حجاب تنازعہ پر ہائی کورٹ کے عارضی حکم کے مدنظر پیر کے روز بیشتر مسلم طالبات بغیر حجاب کے کلاسز کرنے پہنچیں، لیکن شیموگا ضلع میں سرکاری اسکول کی 13 طالبات کو جب حجاب ہٹانے کہا گیا تو انھوں نے واضح لفظوں میں ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ ساتھ ہی ان طالبات نے دسویں کی تیاری سے متعلق امتحان کا بائیکاٹ بھی کر دیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق شیموگہ سرکاری پبلک اسکول کی طالبات کو گیٹ پر اساتذہ نے روک کر حجاب اتارنے کے لیے کہا جس پر کچھ طالبات نے منع کر دیا اور امتحان میں شامل ہونے کی اجازت دیئے جانے کا مطالبہ کیا۔ اساتذہ اور اسکول انتظامیہ نے انھیں بغیر حجاب کے ایک الگ کمرے میں تحریری امتحانات میں شامل ہونے کے لیے سمجھانے کی کوشش کی۔ حالانکہ طالبات نے اس تجویز کو مسترد کر دیا اور امتحان کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس درمیان اسکول پہنچی بچیوں کے والدین نے بھی ان کا ساتھ دیا اور انھیں یہ کہہ کر گھر لے گئے کہ بغیر حجاب کے وہ کلاسز میں شامل نہیں ہو سکتی ہیں۔
حجاب نہیں ہٹانے کی ضد کے سبب امتحان کا بائیکاٹ کرنے والی طالبات میں شامل عالیہ نے کہا کہ عدالت نے ابھی تک اس معاملے میں کوئی فیصلہ صادر نہیں کیا ہے۔ جو بھی ہو، ہم حجاب نہیں اتاریں گے۔ امتحان میں شامل نہیں ہوں گے۔ امتحان میرے لیے اہم نہیں ہے، مذہب اہم ہے۔ اگر حجاب پہننے کی اجازت نہیں دی گئی تو ہم اسکول نہیں آئیں گے۔ میرے والدین نے کہا تھا کہ اگر وہ حجاب اتارنے کو کہیں گے تو مجھے آ جانا چاہیے۔ حالانکہ اسکول میں پڑھ رہی 100 سے زائد دیگر مسلم طالبات بغیر حجاب کے کلاسز میں شامل ہوئیں۔
اس درمیان اپوزیشن پارٹی کانگریس کے لیڈر سدارمیا کی قیادت میں کانگریس رکن اسمبلی کالا پٹہ پہن کر اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں شامل ہوئے۔ پارٹی نے کہا کہ وہ ریاست میں بی جے پی حکومت کے دوران آئینی اقدار کے زوال کی مخالفت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ کانگریس رکن اسمبلی کنیز فاطمہ نے اسمبلی اجلاس کے پہلے دن حجاب پہن رکھا تھا۔ مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کے خلاف احتجاج میں شریک ہوتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ وہ اسمبلی اجلاس میں حجاب پہن کر حصہ لیں گی اور بی جے پی کو انھوں نے روکنے کے لیے چیلنج پیش کیا تھا۔
کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب تنازعہ سے متعلقہ عرضیوں پر سماعت سے پہلے منگل کو ریاست کے مختلف ضلعوں میں احتجاجی مظاہرے تیز ہوگئے۔ حجاب اور بھگوا اسکارف کی حمایت میں بیل گاوی، دھارواڑ، ہاویری، گڈگ اور باگل کوٹ میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ کچھ طلبہ کے حجاب اور بھگوا اسکارف پہن کر کیمپس میں پہنچنے کے بعد کرناٹک کے کچھ حصوں میں کلاسز معطل کردی گئیں۔
ریاستی حکومت کی جانب سے ایک سرکلر کے ذریعہ سے کیمپسز میں حجاب اور بھگوا اسکارف پر پابندی لگانے کے باوجود طلبہ نے حجاب اور بھگوا اسکارف پہنا تھا۔ وزیر داخلہ اراگا گیانیندر نے یہ پتا لگانے کے لئے جانچ کا حکم دیا کہ کون سی تنظیم حجاب یا اسکارف پہن کر کلاسز میں حصہ لینے کی اجازت کا مطالبہ کرنے والے طلبہ کی حمایت کر رہی ہیں۔ اس سے پہلے گیانیندر نے مظاہرین حجاب کرنے والی طالبات کے پیچھے انتہا پسند اسلامی طاقتوں کے ہونے کے شبہ کا اظہار کیا تھا۔
سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوگوڑا نے بھی کل حجاب تنازعہ کے بیج بونے کے لئے بالواسطہ طور پر بنیاد پرست اسلامی تنظیم کو مورد الزام ٹھہرایا۔ کرناٹک ہائی کورٹ میں اس کیس کی سماعت آج سے شروع ہو رہی ہے۔