علی گڑھ: 10؍نومبر (عصرحاضر/ای ٹی وی) علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے لوگو سے متعلق آج یونیورسٹی رجسٹرار عبدالحمید نے ایک نوٹس شائع کی ہے جس میں 4 اکتوبر 2005 کے ریزولیوشن نمبر 15 کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یونیورسٹی کا مونوگرام جس میں قرآن کی آیت لکھی ہوئی ہے اس کا استعمال ڈگری، ڈپلوما سرٹیفکیٹ، مارکشیٹ، کریکٹر سرٹیفکیٹ، شیروانی، یونیورسٹی پرچم، عمارات، گلو اینڈ سائن بورڈ، کتابوں، ڈائری، پی جی دیزرٹیشن اور پی ایچ ڈی مقالہ پر کیا جائے گا۔
ہم آپ کو بتا دیں کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے تاریخی لوگو میں موجود ‘علم الانسان مالم یعلم’ کو اے ایم یو کے مختلف مقامات، سرٹیفکیٹس اور کتابوں سے ہٹائے جانے کے خلاف ای ٹی وی بھارت نے 7 نومبر کو خبر شائع کی تھی جس کے بعد آج یونیورسٹی رجسٹرار نے ایک نوٹس شائع کیا۔
قرآن کی آیت والے لوگو کا استعمال نوٹس، دعوت ناموں، پمپلیٹس، امتحانات کے پیپر، کلینڈر، فائل کور اور پروجیکٹ وغیرہ پر پرہیز کیا جائے گا۔یونیورسٹی رجسٹرار کے شائع نوٹس سے متعلق اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق نائب صدر حمزہ سفیان کا کہنا ہے "یونیورسٹی انتظامیہ کی اس نوٹس سے ہمیں کافی خوشی ہے کہ انھوں نے یونیورسٹی کے مسائل پر غور و خوض کیا اور میں چاہوں گا کہ یونیورسٹی انتظامیہ دیگر مسائل پر بھی غور کرے جس میں سب سے بڑا مسئلہ یونیورسٹی کی کلاسز کو دوبارہ بحال کرنے کا ہے۔
وہیں نوٹس سے متعلق یونیورسٹی کے سابق طلبہ اور لکھنو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری عاطف حنیف کا کہنا ہے کہ رجسٹرار کی جانب سے شائع نوٹس میں اکیڈمی کونسل (ای سی) کے ریزولیشن کی بات کی جارہی ہے وہ ریزولیشن بے بنیاد ہے، ایسا لگتا ہے دیوبند اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کوئی فرق نہیں ہے، کسی بھی ادارے، کمپنی یا تنظیم کا ایک ہی لوگو ہوتا ہے جو اس کی پہچان اور شان ہوتا ہے، یہ نوٹس برانڈنگ رول کےخلاف ہے، ٹیکنیکلی غلط ہے.”
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ سالوں سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مختلف مقامات، کتابوں، سرٹیفکٹس، پوسٹر، بیلنس، دعوت نامہ، اہم اور تاریخی تقریب، جشن یوم سر سید، جشن صد سالہ تقریب میں بھی اے ایم یو کے لوگو میں موجود آیت "علم الانسان مالم یعلم” ڈھونڈنے سے بھی دکھائی نہیں دیا جس کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اے ایم یو انتظامیہ نے لوگو کو ایک بار پھر تبدیل کر دیا، جس کے خلاف ای ٹی وی بھارت نے 7 نومبر کو خبر شائع کی جس کے بعد آج یونیورسٹی رجسٹرار نے اے ایم یو لوگو سے متعلق ایک نوٹس شائع کیا ہے۔
کسی بھی تعلیمی ادارے کا لوگو اس کی شان اور پہچان ہوتا ہے جس کو وہ بڑی شان و شوکت، عزت و احترام کے ساتھ استعمال کرتا ہے۔ اگر بات علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے لوگو کی ہو تو یہ ایک تاریخی لوگو ہے کیونکہ اس کو خود بانی درس گاہ سرسیداحمد خان نے بنایا تھا، جس کو ضرورت اور وقت کے حساب سے چھ مرتبہ تبدیل کیا گیا۔ آخری مرتبہ تبدیلی 1951 میں کی گئی تھی۔ اس وقت اے ایم یو کے وائس چانسلر ڈاکٹر ذاکر حسین تھے۔ اس وقت کے لوگو میں موجود ملکہ وکٹوریہ کے تاج کو ہٹا کر کتاب اور دائرے میں ‘علم الانسان مالم یعلم’ آیت کو شامل کیا گیا تھا۔