خواجہ یونس قتل معاملے میں ملوث پولس والوں کی ملازمت میں شمولیت کو جمعیۃ ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی: گلزار اعظمی
ممبئی: 10؍جولائی (پریس ریلیز) ممبئی گھاٹکوپر بم دھماکہ معاملے میں ماخوذ کیئے گئے پربھنی کے ملزم خواجہ یونس (سافٹ وئیر انجینئر)کی پولس حراست میں ہوئی موت کے ذمہ دار پولس افسران کو سی آئی ڈی کی تحقیقات کے بعد ملازمت سے معطل کردیا گیا تھا لیکن گذشتہ دنوں ان پولس والوں کو ملازمت پر بحال کرلیا گیاجس کے خلاف چارو جانب سے آواز اٹھنے لگی ہے،خواجہ یونس کی والدہ اور اس کے بھائی نے اسے انصاف کا گلا گھوٹنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ممبئی پولس کمشنر پرم ویر سنگھ نے انسپکٹر سچن وازے سمیت دیگر پولس والوں کی معطلی کو ختم کرکے انہیں پولس محکمہ میں شامل کرلیا اور ان کی پوسٹنگ بھی دکھا دی۔
پولس کمشنر کے اس اقدام کی جہاں انصاف پسند عوام نے سخت مذمت کی ہے وہیں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشدمدنی)نے پولس کمشنر کے اس فیصلہ کو خواجہ یونس کے اہل خانہ کی جانب سے ممبئی ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیاہے، اس ضمن میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے بتایاکہ خواجہ یونس قتل معاملے میں ملوث پولس والوں کی ملازمت پر بحالی کی خبر ملنے کے بعد انہوں نے جمعیۃ علماء مراٹھواڑہ کے صدر مرزا کلیم بیگ کے توسط سے خواجہ یونس کی والدہ اور اس کے بھائی سے گفتگو کی اور انہیں یقین دلایا کہ اگر وہ راضی ہوتے ہیں تو جمعیۃ علماء ممبئی پولس کمشنر کے اس فیصلہ کو ممبئی ہائی کورٹ میں چیلنج کریگی۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ آج صبح جمعیۃ علماء مراٹھواڑہ کے صدر مفتی مرزا کلیم بیگ ندوی، ایڈوکیٹ تحمید فاروقی اور جازب نے خواجہ یونس کے اہل خانہ سے ملاقات کی جس کے دوران انہوں نے جمعیۃ علما ء کے ذریعہ ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے کی رضا مندی کا اظہار کیا۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ گذشتہ 18 سالوں سے خواجہ یونس کا مقدمہ لڑنے والے سینئر ایڈوکیٹ مہیر دیسائی سے بھی اس تعلق سے گفتگو کی گئی ہے اور امید ہیکہ جلد ہی بعد ممبئی ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرنے کا عمل شروع ہوجائے گا۔
اے سی پی سچن وازے، کانسٹبل راجندر تیواری، راجا رام نکم اور سنیل دیسائی کو ملازمت پر لے لیا گیا ہے جبکہ سی آئی ڈی نے ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی اور مقدمہ کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے ایسے میں ان پولس والوں کی ملازمت پر بحالی سے خواجہ یونس کی فیملی سمیت انصاف پسند عوام کو صدمہ پہنچا ہے جس کے خلاف جمعیۃ علماء ہائی کورٹ سے رجو ع ہوگی، گلزار اعظمی نے مزیدکہا۔
واضح رہے کہ23 دسمبر 2002 کو خواجہ یونس کو 2، دسمبر 2002 کو گھاٹکوپر میں ہونے والے بم دھماکہ کے الزام میں گرفتارکیا تھا جس کے بعد سچن وازے نے دعوی کیا تھا کہ خواجہ یونس پولس تحویل سے اس وقت فرار ہوگیا تھا جب اسے تفتیش کے لیئے اورنگ آبا دلے جایا جارہا تھا حالانکہ سی آئی ڈٖی نے سچن وازے کے دعوے کی نفی کرتے ہوئے معاملے کی تفتیش کے بعد پولس والوں کے خلاف قتل کا مقدمہ قائم کیا تھا جو زیر سماعت ہے۔