احوال وطن

ہندوستانی معاشرہلِیو اِن ریلیشن شپ کو قبول نہیں کرتا، الہ باد ہائی کورٹ کا اعتراف

’’آئے دن شادی کے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے بدترین نتائج سامنے آرہے ہیں‘‘

پریاگ راج:24؍فروری (عصرحاضرنیوز) لیو ان پارٹنر پر ریپ کے ملزم شخص کو ضمانت دیتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ لیو ان ریلیشن شپ ٹوٹنے کے بعد عورت کے لیے تنہا رہنا مشکل ہوتا ہے۔ تاہم عدالت نے یہ بھی اعتراف کیا کہ بھارتی معاشرہ بڑے پیمانے پر ایسے رشتوں کو قابل قبول نہیں سمجھتا۔ عدالت نے کہا کہ عورت کے پاس اپنے لیو ان پارٹنر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچتا، جیسا کہ موجودہ کیس میں ہوا ہے۔ جسٹس سدھارتھ کی بنچ نے یہ ریمارکس آدتیہ راج ورما کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دیے، جنہیں 24 نومبر 2022 کو اپنے ساتھی سے شادی کرنے کے وعدے سے انکار کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔یہ کیس ایک شادہ شدہ متاثرہ خاتون کا ہے۔ ورما (درخواست گزار) اس کے ساتھ گزشتہ ڈیڑھ برس سے رہ رہا تھا اور اس کے ساتھ لیو ان ریلیشن شپ کی وجہ سے خاتون حاملہ ہوگئی تھی، تاہم انہوں نے بعد میں خاتون سے شادی کرنے سے انکار کردیا، جس پر خاتون نے ورما پر ریپ کے تحت شکایت درج کی۔ خاتون نے یہ بھی الزام لگایا گیا کہ ملزم نے متاثرہ کی فحش تصاویر ان کے شوہر کو بھیجیے اور اس لیے ان کے شوہر نے خاتون کو اپنے ساتھ رکھنے سے انکار کردیا۔دوسری جانب درخواست گزار نے کہاکہ خاتون بالغ ہے اور اپنی مرضی سے لیون ریلیشن شپ میں داخل ہوئی، مزید ان دنوں کے درمیان لیو ان ریلیشن شپ شروع ہوتے وقت شادی کا وعدہ نہیں ہوا تھا۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ یہ ایسا معاملہ ہے جہاں لیو ان ریلیشن شپ کے تباہ کن نتائج سامنے آئے ہیں۔ نتیجتاً، جرم کی نوعیت، شواہد، ملزم کے ملوث ہونے، درخواست گزار کے وکیل کی موجودگی میں زبردستی اور پولیس کی طرف سے یک طرفہ تفتیش کو مدنظر رکھتے ہوئے، عدالت ملزم کے کیس کو نظر انداز کرتے ہوئے ملزم کو ضمانت دے دی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×