اسلامیات

کیا رزق وحیات کے فیصلے شب برات میں ہوتے ہیں؟

آیت مبارکہ
{حم (1) وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ (2) إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ ۚ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ (3) فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ (4)} [الدخان : 1-4] ترجمہ قرآن
قسم ہے اس کتاب واضح کی ہم نے اسکو (لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ایک)ایک برکت والی رات(شب قدر) میں اتارا ہے ہم آگاہ کرنے والے تھے. اس میں ہر حکمت والا معاملہ ہماری پیشی سے حکم ہوکر طئے کیا جاتا ہے .

تشریح
اس آیت میں اللہ تبارک وتعالی نے ایک مبارک رات کا تذکرہ فرمایا ہے کہ اس رات میں قرآن شریف کو نازل کیا گیا ہےاور اسی رات میں ہر حکمت والا معاملہ طئے ہوتا ہے تمام مفسرین کا اتفاق ہے کہ حکمت والے معاملے سے مراد رزق وحیات کے فیصلے ہیں ..اب سوال یہ ہے کہ وہ رات کونسی ہے اکثر واعظین اسکو شب برات کے موقع پر بڑے زور شور سے بیان کرتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسکا شب برات سے کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ شب قدر سے متعلق ہے اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ کے تمام مفسرین نے اس سے شب قدر ہی مراد لیا ہے نیز ان لوگوں کی تردید بھی کی ہے جو اس سے شب برات مراد لیتے ہیں ….بعض حضرات شب برات میں تطبیق دیتے ہیں کہ فیصلے تو شب برات میں ہوتے ہیں البتہ فرشتوں کو شب قدر میں سونپے جاتے ہیں …یہ تطبیق بھی صحیح نہیں تحقیق آگے ملاحظہ فرمائیں.

لیلۃ مبارکہ یعنی مبارک رات سے مراد مفسرین امت کے اقوال کی روشنی میں
💠حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں*
کہ یکتب من ام الکتاب فی لیلۃ القدر مایکون فی السنۃ من رزق او موت او حیات او مطر حتی یکتب الحاج یحج فلان ویحج فلان (1)
ترجمہ: کہ اصل کتاب یعنی لوح محفوظ سے شب قدر میں جو کچھ سال بھر میں رزق یا موت یا زندگی یا بارش ہوگی سب کچھ لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ یہ بھی لکھا جاتا ہے کہ فلاں فلاں شخص حج کرے گا.
💠حضرت قتادۃ رح فرماتے ہیں
کہ وہ شب قدر ہے اس میں ایک سال سے دوسرے سال تک کے فیصلے کئے جاتے ہیں .
💠حضرت ربیعہ بن کلثوم فرماتے ہیں کہ میں حسن بصری رح کے پاس تھا ایک آدمی نے آکر آپ سے پوچھا کہ اے ابوسعید کیا شب قدر ہر رمضان میں ہوتی ہے ؟حضرت حسن بصری رح نے فرمایا کہ قسم بخدا وہ ہر رمضان میں ہوتی ہے اور وہ ایسی رات ہے جس میں ہر حکمت والا معاملہ طئے کیا جاتا ہے اللہ تعالی اس میں رزق وحیات کا فیصلہ کرتے ہیں .(3)
💠 حضرت علی رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوعبدالرحمن السلمی رح فرماتے ہیں کہ یدبر امر السنۃ فی لیلۃ القدر کہ شب قدر میں سال بھر کی تدبیریں کی جاتی ہیں (4)
💠حضرت مجاہد رح فرماتے ہیں کہ شب قدر میں ایک سال سے دوسرے سال تک زندگی موت کے فیصلے طئے کئے جاتے ہیں اسی میں رزوی اور مصائب آلام سب طئے کئے جاتے ہیں (5)
💠ابن عربی فرماتے ہیں
کہ جمہور علماء اس بات پر ہیں کہ اس سے مراد شب قدر ہے (6)
💠امام ثعالبی رح فرماتے ہیں کہ
صحیح بات یہ ہے کہ وہ رات جس میں ہر حکمت والا معاملہ طئے کیا جاتاہے وہ وہ شب قدر ہے (7)
💠مشہور تابعی حضرت ابو نضرۃ
(جو حضرت ابوھریرۃ حضرت ابن عمر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم اجمعین کے شاگرد ہیں ) فرماتے ہیں کہ سال بھر کے معاملات شب قدر میں طئے ہوتے ہیں (8)
💠 علامہ ابن کثیر رح فرماتے ہیں کہ وھی لیلۃ القدر کہ شب قدر ہے (10)
💠امام قرطبی رح فرماتے ہیں
واللیلۃ المبارکۃ لیلۃ القدر
کہ مبارک رات شب قدر ہے (11)
خاتم المفسرین علامہ آلوسی رح لکھتے ہیں کہ ھی لیلۃ القدر علی ما روی عن ابن عباس وقتادۃ وابن جبیر وابن زید والحسن وعلیہ اکثر المفسرین والظواھر معھم .
ترجمہ وہ شب قدر ہے جیساکہ حضرت ابن عباس قتادۃ ابن جبیر ابن زید اور حسن بصری رحمھم اللہ سے مروی ہے اور اہل ظواہر بھی انکے ساتھ ہیں (12)
💠قاضی ثناء اللہ پانی پتی رح فرماتے ہیں کہ اس سے مراد شب قدر ہے اور جو اس سے شب برات مراد لی گئی اس کی کچھ حقیقت نہیں (13)
💠حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رح فرماتے ہیں کہ مشہور تفسیر اس آیت کی یہ ہے کہ لیلۃ مبارکۃ سے مراد لیلۃ القدر ہے شب برات مراد نہیں .(14)
💠 قاضی شوکانی رح فرماتے ہیں کہ والحق ماذھب الیہ الجمہور من ان ھذہ اللیلۃ المبارکۃ ھی لیلۃ القدر
ترجمہ اور حق بات وہی ہے جس کی طرف جمہور مفسرین گئے ہیں کہ اس مبارک رات سے مراد شب قدر ہے (15)
💠 حضرت مولانا عاشق الہی بلند شہری رح فرماتے ہیں کہ
محققین نے فرمایاکہ اس سے شب قدر مراد ہے .(16) .
اسکے علاوہ علامہ بغوی ،علامہ نسفی، زمخشری ،ابو منصور ماتریدی، فقیہ ابو اللیث سمرقندی، صاحب تفسیر خازن علاء الدین بغدادی ،صاحب تفسیر بیضاوی علامہ ناصرالدین شیرازی شافعی، ابن عطیہ اندلسی ،قاضی ابو السعود حنفی، ابو حیان اندلسی رح، علامہ واحدی، ابن عاشور ،دکتور ھبۃ الزحیلی شافعی، علامہ جمال الدین قاسمی، عبدالماجد دریابادی، علامہ صابونی، مفتی شفیع عثمانی، ابن زجاج ،امام مقاتل بن سلیمان، شاہ عبدالقادر محدث دہلو، علامہ شبیر احمدعثمانی علیھم الف الف رحمۃ جیسے کبار مفسرین نے بھی لیلۃمبارکہ کی تفسیر شب قدر سے کی ہے .(17)

شب برات کے دلائل کا جائزہ
اس رات سے شب برات مراد ہونے کا قول صحیح طور پر صرف مشہور تابعی حضرت عکرمہ رح جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے شاگرد ہیں انہیں سے مروی ہے اور جتنی روایات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ رزق وحیات کے فیصلے شب برات میں ہوتے ہیں جیساکہ علامہ سیوطی رح نے الدرالمنثور میں ان کو بیان کیا ہے وہ منقطع موقوف اور ضعیف ہیں اور حق بات یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہے کہ شب برات میں رزق وحیات کے فیصلے ہوتے ہیں .
چنانچہ حکیم الامت اشرف علی تھانوی رح فرماتے ہیں کہ جہاں تک اتفاق ہوا اور کتابیں نظر سے گزریں ان میں کوئی حدیث مرفوع اس بارے میں نظر سے نہیں گزری (18)
🔹مولانا عاشق الہی بلند شہری رح لکھتے ہیں کہ اور شب برات میں ارزاق وآجال لکھے جانے کے بارے میں کوئی حدیث صحیح نہیں ہے(19)
🔹 امام رازی رح فرماتے ہیں کہ
واما القائلون بان المراد من اللیلۃ المبارکۃ المذکورۃ فی ھذہ الآیۃ ھی لیلۃ النصف من شعبان فمارايت لھم فیہ دلیلا .
ترجمہ رہے وہ لوگ جو اس مبارک رات سے شب برات مراد لیتے ہیں میں نے اس میں انکی کوئی دلیل نہیں ملی (20)
🔹قاضی ابوبکر ابن عربی رح تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ جو شخص اس سے شب قدر کے علاوہ کوئی اور شب مراد لیتا یے تو وہ اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے مبارک رات سے شب برات مراد ہونے کا دعوی باطل ہے شب برات میں فیصلوں کی رات کے سلسلہ میں کچھ ثابت نہیں اس لئے اسکی طرف توجہ نہ دو .
🔹 قاضی ابوبکر ابن عربی رح کی اصل عبارت ملاحظہ فرمائیں
المسالۃ الثالثۃ تعیین ھذہ اللیلۃ جمھور العلماء علی انھا لیلۃ القدر ومنھم من قال انھا لیلۃ النصف من شعبان وھوباطل لان اللہ تبارک وتعالی قال فی کتابہ الصادق القاطع شھر رمضان الذی انزل فیہ القرآن (البقرۃ 185 ) فنص علی ان میقات نزولہ رمضان ثم عبر عن زمانیۃ اللیل ھاھنا بقولہ فی لیلۃ مبارکۃ فمن زعم انہ فی غیرہ فقد اعظم الفریۃ علی اللہ ولیس فی النصف من شعبان حدیث یعول علیہ لافی فضلھا ولافی نسخ الآجال فیھا فلاتلتفتوا الیھا (21)
🔹ابن جریر رح فرماتے ہیں کہ
واولی القولین فی ذالک بالصواب قول من قال ذالک لیلۃ القدر .
ترجمہ دوباتوں میں سے صحیح بات اسکی ہے جو اس سے شب قدر مراد لے (22)
علامہ ابن کثیر رح فرماتے ہیں کہ جس نے شخص اس سے شب برات مراد لیا وی اپنے مقصد سے دور چلاگیا(23)
🔹ابن عاشور رح فرماتے ہیں کہ وعن عکرمۃ ان اللیلۃ المبارکۃ ھی لیلۃ النصف من شعبان وھو قول ضعیف
ترجمہ حضرت عکرمہ رح سے مروی ہے کہ اس سے شب برات مراد ہے مگر وی کمزور قول ہے (24)
🔹قاضی شوکانی رح فرماتے ہیں کہ اس سے مراد شب قدر مراد یے پھر آگے فرماتے ہیں کہ لان اللہ تبارک وتعالی اجملھا ھنا وبینھا فی سورۃ البقرۃ وسورۃ القدر فلم یبق بعد ھذالبیان الواضح مایوجب الخلاف ولامایقتضی الاشتباہ .
ترجمہ کہ اس لئے کہ اللہ تبارک وتعالی نے یہاں اجمالا فرمایا ہے کہ اور سورہ بقرہ اور سورہ قدر میں اسکی تفصیل بیان فرمائی ہے پس اس قدر واضح بیان کے بعد کوئی اختلاف اور اشتباہ کی چیز باقی نہیں رہتی(25)
🔹مفتی شفیع عثمانی رح لکھتے ہیں کہ
بعض مفسرین عکرمکہ وغیرہ نے آیت میں لیلۃ مبارکۃ سے شب برات یعنی نصف شعبان کی رات قرار دی ہے مگر اس رات نزول قرآن دوسری تمام نصوصِ قرآن کے خلاف ہے .(26)
🔹 حافظ ابن قیم رح فرماتے ہیں کہ
ومن زعم انھا لیلۃ النصف من شعبان فقد غلط .
ترجمہ رہا جس نے اس سے شب برات مراد لیا ہے سو وہ غلط ہے(27)
شب برات اور شب قدر میں تطبیق ممکن نہیں
بعض حضرات اس طرح تطبیق دیتے ہیں کہ شب برات میں فیصلے ہوے البتہ فرشتوں کے حوالے اسکو شب قدر میں کیا گیا یہ بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ تطبیق اس وقت دی جاتی ہے جب دونوں طرف دلائل مضبوط ہوں اور دونوں میں سے کسی ایک کو بھی جھٹلایا نہیں جاسکتا ہو مثلا اگر قرآن کے مقابلے میں حدیث مشہور آئے تو اب اس صورت میں تطبیق دی جاسکتی ہے بلکہ قرآن کے معنی ومراد بھی متعین کئے جاسکتے ہیں یعنی مطلق ومقید کی زیادتی کرسکتے ہیں .بصورت دیگر قران کے مقابلے میں حدیث مشہور نہ ہو( صرف خبر واحد ہو جو کہ وہ بھی حدیث رسول ہی ہوتی ہے ) تو اس صورت میں خبر واحد کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور یہاں تو خبر واحد بھی نہیں ہے صرف ایک عکرمہ تابعی کا قول ہے جس کے متعلق مفسرین کی صریح عبارتیں موجود ہیں کہ وہ غلط اور باطل ہے نیز کسی معتبر مفسر نے اسکو نہیں لیا تو پھر صرف ایک تابعی کے قول کی بنیاد پر قرآن کے صریح معنوں کو کیسے بدلا جاسکتا ہے؟

عکرمہ رح سے بھی دو قول ہیں
حضرت عکرمہ رح سے اس سلسلہ میں دو قول ہیں انکے ایک شاگرد محمد بن سوقۃ سے مروی ہے اس سے مراد شب برات ہے اور دوسرے شاگرد عطاء الخراسانی سے مروی ہے اس سے مراد شب قدر ہے (28)
لہذا اس سے شب برات مراد لینا صحیح نہیں .
اللہ تعالی ہم سب کو صراط مستقیم ہر چلنے کی توفیق عطا فرمائے .
حوالہ جات

(1) تفسیر لابن حاتم کامل ص 3287 مکتبہ نزار مصطفی الباز مکہ مکرمہ ریاض
(2) تفسیر عبدالرزاق جلد 3 ص 181 دارالکتب العلمیہ بیروت
(3) تفسیر ابن جریر جلد 5 ص 25 مرکز البحوث والدراسات الاسلامیہ قاہرہ مصر
(4) حوالہ بالا
(5) حوالہ بالا
(6) احکام القرآن لابن العربی جلد 4 ص 117 ط دارالکتب العربیۃ بیروت
(7) تفسیر ثعالبی جلد 5 ص 194 ط دار احیاء التراث العربی بیروت
(8) الدر المنثور جلد 13 ص 250 مرکز البحوث والدراسات الاسلامیہ قاہرہ مصر
(10) تفسیر ابن کثیر جلد 12 ص 334 ط مؤسسۃ قرطبۃ جیزۃ
(11) تفسیر قرطبی جلد 19 ص 99 ط مؤسسۃ الرسالۃ بیروت
(12) روح المعانی جلد 24 ص 443 مؤسسۃ الرسالۃ بیروت
(13) تفسیر مظہری جلد 8 ص 403 ط دار احیاء التراث العربی بیروت
(14) اشرف التفاسیر جلد 4 ص 29 مطبوعہ ادارہ تالیفات رشیدیہ ملتان
(15) فتح القدیر للشوکانی جلد 4 ص 744
(16) انوارالبیان جلد8 ص 557 مطبوعہ اداری تالیفات رشیدیہ ملتان
(17) معالم التنزیل جلد7 ص دارطیبہ ریاض
مدارک التنزیل 3/286 دارالکلم الطیب ریاض
الکشاف 5/462 مکتبۃ العبیکان ریاض
تاویلات اھل السنۃ 9/192 دارالکتب العلمیۃ بیروت
بحر العلوم تفسیر سمرقندی 3/215 دارالکتب العلمیہ بیروت
لباب التاویل فی معانی التنزیل المعروف بتفسیر خازن 4/116 دارالکتب العلمیہ بیروت
انوار التنزیل تفسیر بیضاوی 5/99 داراحیاء التراث العربی بیروت
المحرر الوجیز فی تفسیر الکتاب العزیز لابن عطیہ کامل ص 1690 دارابن حزم بیروت
تفسیر ابی السعود 5/99 مکتبۃ الریاض الحدیثہ ریاض
البحر المحیط 8/32 ط دارالکتب العلمیہ بیروت
التفسیر البسیط 4/94 ط عبدالعزیز بن سلطان آل سعود
التحریر والتنویر 25/277
التفسیر المنیر 13/209
محاسن التاویل المعروف بتفسیر القاسمی 8/407 ط دارالکتب العلمیہ بیروت
تفسیر ماجدی کامل ص 988
صفوۃ التفاسیر 3/170؛ط دارالقرآن الکریم بیروت
معارف القرآن 7/758 مکتبہ معارف القرآن کراچی
معانی القرآن واعرابہ لابن الزجاج 4/423 ط عالم الکتب بیروت
تفسیر مقاتل بن سلیمان ط مؤسسۃ التاریخ العربی بیروت
آسان ترجمہ قرآن 3/1509 مکتبہ معارف القرآن کراچی
تفسیر شاہ عبدالقادر محدث دہلوی قدرت اللہ کمپنی لاہور
ترجمہ شیخ الہند کامل ص 2073
(18) اشرف التفاسیر 4/29 مطبوعہ ادارہ تالیفات رشیدیہ ملتان
(19) انوارالبیان 8/557 مطبوعہ ادارہ تالیفات رشیدیہ ملتان
(20) تفسیر کبیر للرازی 27/ 239 ط دارالفکر بیروت
(21) احکام القرآن لابن العربی 4/117 ط دارالکتب العلمیہ بیروت
(22)تفسیر ابن جریر 5/ 25 مرکز البحوث والدراسات الاسلامیہ قاہرہ مصر
(23) تفسیر ابن کثیر 12/334مؤسسۃ قرطبہ جیزہ
(24)التحریر والتنویر 25/277
(25) فتح القدیر 4/744
(26) معارف القرآن 7/758 مکتبہ معارف القرآن کراچی
(27) الضوء المنیر علی التفسیر 5/340 مؤسسۃ النور ریاض
التفسیر لابن ابی حاتم کامل ص 3286 مکتبہ نزار مصطفی الباز مکہ مکرمہ ریاض

Related Articles

One Comment

عبد الله محي الدين الحفري الحسامي کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×