احوال وطن

کرناٹک ہائی کورٹ کی ریاستی حکومت کو سخت وارننگ

اندرون دو ہفتے سبھی گاؤں اور قصبوں میں قبرستان کے لیے زمین فراہم کرنے کا حکم

بنگلورو : یکم؍فروری (ذرائع)کرناٹک ہائی کورٹ نے منگل کو انتباہ دیا کہ اگر ریاستی حکومت دو ہفتوں کے اندر سبھی گاؤں اور قصبوں میں قبرستان کے لئے زمین فراہم کرانے کے اس کے حکم پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہتی ہے تو وہ چیف سکریٹری کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے پر مجبور ہوجائے گا ۔ ہائی کورٹ کی ڈویژن بینچ محمد اقبال نامی شخص کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کر رہی ہے۔ درخواست گزار نے الزام لگایا ہے کہ ریاستی حکومت 2019 میں جاری ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ہائی کورٹ نے چھ ہفتوں کے اندر سبھی گاؤں میں قبرستان کے لئے زمین فراہم کرنے کی ہدایت دی تھی۔ ستمبر 2022 میں ریاستی حکومت نے ایک تعمیل رپورٹ میں ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ اس نے قبرستان کے لئے 23815 سے زیادہ پلاٹ مقامی حکام کے حوالے کئے ہیں اور 3765 پلاٹوں کو حوالے کیا جانا ابھی زیر التوا ہیں۔نیز حکومت 516 مقامات پر قبرستانوں کیلئے پلاٹوں کی نشاندہی اور خریداری کے عمل میں بھی مصروف ہے، جہاں کوئی سرکاری زمین دستیاب نہیں ہے ۔ منگل کو ریاستی حکومت نے اس عمل کو مکمل کرنے کے لئے مزید دو ہفتے کا وقت مانگا ۔جسٹس بی ویرپا اور جسٹس کے ایس ہیم لیکھا کی بینچ نے حالانکہ یہ ذکر کیا کہ اس نے ریاستی حکومت کو عدالت کے حکم پر عمل درآمد کیلئے کافی وقت دیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ اگر دو ہفتوں کے اندر اس کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوتا ہے تو چیف سیکرٹری کو 7 فروری کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔ افسر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے گی ۔خیال رہے کہ سات فروری کیس کی سماعت کی اگلی تاریخ ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×