احوال وطن

راجستھان کے ہنومان گڑھ میں فضائیہ کا جنگی طیارہ گر کر تباہ، دو ہلاک تین زخمی

ہنومان گڑھ: راجستھان کے ہنومان گڑھ میں پیر کی صبح ایک بڑا حادثہ پیش آیا۔ فضائیہ کا مگ 21 طیارہ رہائشی علاقے میں گرا تباہ ہوگیا۔ اس حادثے میں تین افراد ہلاک ہو گئے، جب کہ تین افراد کے شدید زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق حادثے کے دوران مگ 21 ہوا میں لہراتے ہوئے ایک مکان پر جا گرا۔ وہیں واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پیلی بنگا تھانہ پولیس موقعے پر پہنچ گئی۔ پولیس کے مطابق اس حادثے میں طیارے میں سوار دونوں پائلٹ محفوظ رہے۔ یہاں حادثے کے بعد گاؤں والوں کی بڑی تعداد جائے وقوع پر جمع ہوگئی۔ ہنومان گڑھ کے ایس پی سدھیر چودھری نے بتایا کہ طیارے نے سورت گڑھ سے اڑان بھری تھی۔ یہ بہلول نگر میں گر کر تباہ ہوگیا۔ فضائیہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ فضائیہ کے مگ 21 نے آج صبح معمول کی تربیتی پرواز بھری تھی، اسی دوران یہ طیارہ کریش ہو گیا۔ اس حادثے میں دونوں پائلٹ خود کو بحفاظت باہر نکالنے میں کامیاب رہے۔ حادثے کی وجہ جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ پائلٹ محفوظ ہے کیونکہ پائلٹ حادثے کا احساس ہوتے ہی پیراشوٹ کے ذریعے طیارہ چھوڑ چکے تھے۔ حادثے کے بعد گاؤں والوں کی بڑی تعداد موقعے پر پہنچ گئی۔ ذرائع کے مطابق مگ 21 نے سورت گڑھ سے ٹیک آف کیا۔ حادثہ بہلول نگر کے قریب ایک کھیت میں پیش آیا اور اسی کھیت میں ایک مکان بنا ہوا تھا۔ بیکانیر رینج کے آئی جی اوم پرکاش پاسوان نے اس خبر کی تصدیق کی۔ اس سے قبل جولائی 2022 میں ایک MiG-21 طیارہ راجستھان کے باڑمیر کے قریب تربیتی پرواز کے دوران گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ حادثے میں بھارتی فضائیہ (IAF) کے دو پائلٹ ہلاک ہو گئے تھے۔ مگ 21 کے حادثے کے آج کے واقعے نے مگ 21 طیارے پر ایک بار پھر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ مگ 21 طویل عرصے تک بھارتی فضائیہ کا اہم لڑاکا طیارہ رہا ہے۔ تاہم طیارے کا حفاظتی ریکارڈ بہت خراب ہے۔ طیاروں کے حادثات میں کئی جانیں بھی ضائع ہو چکی ہیں۔ مگ-21 کے کریش ہونے کے حالیہ واقعات کے پیش نظر، فضائیہ اسے اپنے بیڑے سے ہٹا رہی ہے۔ فضائیہ نے گزشتہ برس 30 ستمبر تک مگ 21 بائیسن کے ایک سکواڈرن کو ہٹا دیا تھا۔ منصوبہ یہ ہے کہ 2025 تک مگ 21 کے باقی تین سکواڈرن کو مرحلہ وار ہٹادیا جائے گا۔واضح رہے کہ روس اور چین کے بعد بھارت مگ 21 کو چلانے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔ سنہ 1964 میں اس طیارے کو پہلے فضائیہ میں شامل کیا گیا۔ اسی دوران ابتدائی جیٹ طیارے روس میں بنائے گئے اور پھر بھارت نے اس طیارے کو اسمبل کرنے کا حق اور ٹیکنالوجی حاصل کی۔ اس کے بعد سے، مگ 21 نے 1971 کی پاک بھارت جنگ، 1999 کی کارگل جنگ سمیت کئی مواقع پر اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاہم روس نے سنہ 1985 میں ہی اس طیارے کی تیاری بند کر دی تھی، لیکن ہندوستان اپنا اپ گریڈ شدہ ورژن استعمال کر رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
×